Khuwaab aur Taabeer
محمد
عدنان، ساہیوال۔ ایک دیوار کے قریب چند لوگ بیٹھے ہیں۔ پوچھتے ہیں کیوں آئے ہو؟
کہتا ہوں مرشد۔ وہ میرانام ڈائری میں سب سے اوپر لکھ لیتے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد اسی
جگہ واپس آتا ہوں تو لوگ روٹیوں پر گوشت رکھے کھارہے ہیں۔ مجھے دعوت دیتے ہیں مگر
انکار کردیتا ہوں۔ سوچتا ہوں چھوٹے بھائی کو بھی لے آؤں تاکہ اس کا نام لکھ لیا
جائے اور ہم ساتھ ساتھ ملاقات کرلیں ۔ خیال آیا، کتنی بار یہاں آنے کی کوشش کی
مگر حالات نے اجازت نہ دی اللہ کا شکر ہے اب آگیا ہوں۔ پھر خیال آیا، کہیں یہ
خواب تو نہیں؟ دیکھا سورج چڑھ گیا ہے اور کچھ دوسری نشانیاں نظر آئیں جس کے بعد یہ
یقین ہوگیا کہ خواب نہیں دیکھ رہا بلکہ یہ حقیقت ہے۔
تعبیر:
اسباق اور مراقبہ میں ایک دن کی کوتاہی کا بسااوقات کئی مہینوں تک ازالہ نہیں
ہوتا۔ محاسبہ کرتے وقت یہ سوچنا ضروری ہے کہ جس طرح ہم اسباق، مراقبہ میں ناغہ
کرتے ہیں اور جس طرح نماز میں بے خیال ہوکر یہ بھی یاد نہیں رکھتے کہ سورت کون سی
پڑھی ہے، رکوع وسجود میں تسبیح کتنی پڑھی ہے، نماز ختم کردیتے ہیں۔ قرآن کریم کی
جو سورتیں پڑھی ہیں ان کا ترجمہ یاد نہیں ہوتا ایسے میں نماز میں کس طرح یک سوئی
حاصل ہوسکتی ہے ۔ ذہنی یک سوئی کے بغیر ہم کوئی بھی کام کرتے ہیں تو نتائج اچھے نہیں ہوتے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.