Khuwaab aur Taabeer

مرحوم والدہ


کراچی سے ایک صاحبہ لکھتی ہیں عرصہ ہوا میری والدہ کا انتقال ہوچکا ہے میں نے رات کو پچھلے پہر خواب دیکھا کہ میری والدہ میرے گھر آئی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ماشاءاللہ میرے اتنے بچے ہیں۔ میں نے راتوں کی نیند حرام کر کے ان کے آرام و آسائش کا خیال رکھا۔ ان کی ذرا سی تکلیف کو اپنے لئے پہاڑ کی طرح محسوس کیا۔ اب اسی اولاد نے مجھ سے آنکھیں پھیر لی ہیں ۔اتنے بڑے خاندان میں مجھے کوئی بھی نہیں پوچھتا۔ لوگ مجھے طعنہ دیتے ہیں کہ تمہاری اولاد تمہاری کوئی خدمت نہیں کرتی۔ والدہ یہ کہہ کر اداس اور پژمردہ ہو جاتی ہیں۔ میں دوڑ کر ان کے پاس گئی اور ان سے لپٹنے لگی مجھے میری امی نے منع کردیا کہ مجھ سے لپٹنے کی کوشش نہ کرنا ۔ اور الٹے پیروں مجھ سے دور ہوتی گئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے غائب ہوگئیں۔

تعبیر: عزیز بہن! جن لوگوں کے اعزاء مرنے کے بعد اپنے قرابت داروں کو ایصالِ ثواب کرتے ہیں وہ لوگ اعراف میں دوسرے لوگوں کے سامنے اس بات کو فخر یہ بیان کرتے ہیں کہ فلاں فلاں رشتے داروں نے ہمارے لئے یہ چیزیں بھیجی ہیں اور جن لوگوں کے پسماندگان اپنے مرے ہوئے بزرگوں کو یا اپنے رشتے داروں کو ایصالِ ثواب نہیں کرتے ان سے اعراف کے باسی پوچھتے ہیں کہ دنیا سے تمہارے لئے کوئی تحفہ نہیں آیا ۔اس سے وہ لوگ انتہائی درجہ مایوس ہو جاتے ہیں۔

یہی حال آپ کی والدہ کا بھی ہے۔ آپ کی والدہ کو ایصالِ ثواب کی ضرورت ہے۔ آپ کھانا پکا کر غریبوں کو عزت کے ساتھ کھلائیں اور اپنے دوسرے بہن بھائیوں سے بھی کہیں کے اپنی والدہ کے لئے نوشہء آخرت کا اہتمام کریں۔ خواب میں اس بات کی نشاندہی بھی موجود ہے کہ آپ کی والدہ مقروض مری ہیں ۔ اس قرض کی ادائیگی آپ کی والدہ کے لئے بہت خوش آئند ہوگی ۔اداسی اور پژ مردگی سے نجات پاجائیں گی۔ انشاءاللہ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (دسمبر 82 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.