Khuwaab aur Taabeer
یقین فاطمہ، گڈاپ۔ہر طرف لوگ
باتیں کررہے ہیں، ٹی وی میں بھی آرہا ہے کہ ایک ہفتہ بعد قیامت آجائے گی۔ سوچتی
ہوں بھائی جہاز پر ہیں ان کا کیا ہوگا؟ ڈر لگنے لگتا ہے میرا کیا ہوگا میں تو بہت
گناہ گار ہوں۔ اللہ تعالیٰ دوزخ میں ڈال دیں گے۔ سوچتی ہوں کہ نماز یں پڑھ کر اللہ
کو راضی کرلوں گی۔کوئی کہتا ہے توبہ کے دروازے بند ہوگئے۔ میں بہت پریشان ہوتی ہوں
کہ اب کیا ہوگا، کاش زندگی میں کوئی اچھا کام کرلیا ہوتا تو آج یہ نہ ہوتا۔اسی پریشانی
اور گھبراہٹ میں آنکھ کھل گئی۔
تعبیر: خواب کی بہت سی قسمیں
ہیں، امید افزا خواب، ناامید ہونا اور مایوسی کا غلبہ ہونے سے متعلق خواب، کوئی چیز
حاصل نہ ہو اور ذہن میں باربار اس کا خیال آئے،ان خیالات سے متعلق خواب، امید
قائم کرلینا اور پوری نہ ہونا، اسی طرح دولت جمع کرنا، کسی کو اچھا یا برا سمجھنا،
آنے والی یا موجود اولاد سے متعلق خواب میں انتباہ،مستقبل کی نشان دہی سے متعلق
خواب۔
جیسے حضرت یوسف ؑ نے بادشاہ
وقت کے خواب کی تعبیر بتائی کہ سات سال خوب کھیتی باڑی ہوگی اور سات سال قحط ہوگا۔
اس کی پوری تفصیلات اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف ؑ کے واقعہ میں بیان فرمائی ہے۔
انسان میں ہمہ وقت دو شعور
کام کرتے ہیں۔ ایک شعور پر مادیت کا غلبہ رہتاہے اور دوسرا شعور اس غلبہ سے آزاد
ہے۔ عرف عام میں اس کو شعور لاشعور کہتے ہیں۔
ہماری زمین پر موجود ہر شے کے
دو وجود ہیں۔ اگر دو وجود نہ ہوں تو پہچاننے کا عمل ختم ہوجائے گا۔
مثال: بیداری (ٹائم اسپیس کی
پابندی) نیند (زمان و مکان کی پابندی ہوتے ہوئے بھی آزادی) یعنی بندہ ایسی دنیا میں سفر کرتا ہے جہاں زمین
ہے، گھر ہیں، ہوا، پانی، درخت، پہاڑ سب موجود ہیں لیکن وقت کی اکائی نہیں ہے۔ اسپیس
ہے مگر پیمائش نہیں ہے۔
مثال:زمین پر رہتے ہوئے سفر
کے دوران اسپیس وقفوں یا ٹکڑوں میں موجود ہے، ساتھ ساتھ مسافر نے اگر تین میل سفر
کیا ہے تو گھڑی بتادیتی ہے کہ ایک گھنٹہ گزرا ہے۔ اس کے برعکس زید، مراقبہ ہال
سرجانی ٹاؤ ن میں سوجاتا ہے اور نیند کی حالت میں وہ کسی ایسی جگہ پہنچ جاتا ہے
جو اس کے لئے نامعلوم ہے۔ وہاں دنیا کی طرح وہ نوکری کرلیتا ہے&شادی ہوجاتی ہے۔ شادی کے بعد ایک بیٹا اور
دوسری نہایت حسین و جمیل بیٹی پیدا ہوتی ہے۔ بچے بڑے ہوتے ہیں، شادی ہوجاتی ہے۔
کوئی ایسی صورت پیدا ہوجاتی ہے کہ آنکھ کھل جاتی ہے۔ قارئین یہ کہانی نہیں ہے، حقیقت
کا بیان ہے اور ایسی حقیقت ہے کہ ہر آدمی اس قسم کا کوئی نہ کوئی خواب زندگی میں
ضرور دیکھتا ہے۔
عزیزان گرامی، اس قانون کو اس
طرح سمجھیے کہ ہر ذی روح چرند ، پرند، درخت، غرض یہ کہ ہر مخلوق ان دو رخوں میں
زندگی گزارتی ہے۔ اور یہ دو رخ اس لئے ہیں کہ آدمی اور انسان میں امتیاز ہوسکے&ذہنی یک سوئی کے ساتھ سوچیے کیا ہم آدم
برادری ٹائم اسپیس کے غلبہ میں قید اور ٹائم اسپیس سے آزاد نہیں ہیں۔
یقین فاطمہ صاحبہ، آپ نے
اخبار پڑھا ہے، ریڈیو سنا ہے یا ٹی وی دیکھا ہے، ان پر نشر ہونے والے پروگرام کے
نقوش ذہن میں محفوظ ہوگئے اور یہ نقوش خواب میں رد و بدل کے ساتھ آپ کو نظر
آگئے۔ تعبیر یہ ہے اس وقت دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب قربِ قیامت کی علامات ہیں۔
ہر آدمی دعویٰ کرتا ہے میں مسلمان ہوں لیکن صورت حال یہ ہے کہ ہم انگریزی، فرانسیسی،
چینی اور مختلف زبانیں اس طرح سیکھ لیتے ہیں کہ مادری زبان کا گمان ہوتا ہے۔ اس کے
بالکل الٹ قرآن کریم کی ابتدائی چھوٹی سورتیں اماں ابا حفظ کرادیتے ہیں، ان کا
ترجمہ یاد نہیں ہوتا نہ یاد کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے
کہ ہم نے قرآن کا سمجھنا آسان کردیا ہے، ہے کوئی سمجھنے والا۔ جب ہم قرآن
سمجھتے ہی نہیں تو پھر میرے آپ کے اپنے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا ہم قرآن حکیم
کے معنی اور حکمت سمجھتے ہیں؟
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.