Khuwaab aur Taabeer

عقیق و نیلم


ر ر، سیالکوٹ۔ ایک صاحب کہتے ہیں بھابھی جی ہم آپ کوگھومنے پھرنے کے لئے بھیجیں گے۔ میں حیران ہوکر پوچھتی ہوں کیوں بھائی؟اور اکیلے کیسے جاؤ ں گی ؟    پھر دیکھا ایک جگہ موجود ہوں۔ حیرت سے ادھر اد ھر دیکھ رہی ہوں یہاں کیسے آگئی ۔ کچھ ہستیاں تشریف لاتی ہیں جن کی خوب صورتی بیان سے باہر ہے۔ ان کی پوشاکوں میں عقیق و نیلم جڑے ہوئے ہیں، نظر نہیں ٹھہرتی۔ وہاں موجود لوگ ان ہستیوں کو دیکھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پھر ایک ایک کرکے لوگ ان کے قریب جاکردرخواستیں پیش کرتے ہیں ۔ مجھے آواز دی جاتی ہے۔ جب قریب جاتی ہوں تو ایک چابی دی جاتی ہے۔ کہتی ہوں، یہ کس کی چابی ہے۔ ایک خادم نے عرض کیا ،آپ کو یہ سواری دی گئی ہے۔ میں کہتی ہوں میں نے تو نہیں مانگی نہ کسی سے کہا پھر کیوں؟وہ ہستی مسکراتی ہے اور خادم نے کہا،  یہ آپ کو دی گئی ہے، اس پر گھر واپس جائیے۔ میں سواری کو ادھر ادھر ڈھونڈتی ہوں تو دائیں طرف ایک خوب صورت لال رنگ کی گاڑی ہے۔ ایسی گاڑی میں نے کبھی نہیں دیکھی۔ میں دروازہ کے قریب گاڑی کو کھڑاکرکے خوب روتی ہوں اور کہتی ہوں ،میرے اللہ نے مانگے بغیر عطا کیا۔ پھر دیکھا کچھ عزیزوں کے ساتھ سیروتفریح کے لئے گئی ہوں،ایک سہیلی بھی ہم راہ ہے۔ میں اصرار کرتی ہوں مدینہ چلتے ہیں مگر کوئی نہیں سنتا۔ اچانک دیکھا، مسجد نبویؐ کے صحن میں کھڑی سب کو فون پر بتارہی ہوں، مجھے نہیں پتا یہاں کیسے آئی لیکن فضا میں سکون بے انتہا ہے اور مسحورکن خوش بو پھیلی ہوئی ہے۔ تم لوگ چلے جانا میں یہیں رہوں گی۔

تعبیر:  خواب مبارک ہے۔ آپ کو لاشعور نے اس طرف متوجہ کیا ہے کہ ذہن میں شکوک و شبہات آنا یقین کے خلاف عمل ہے۔ اچھے برے خیالات آتے رہتے ہیں،کرنا یہ ہے کہ اچھے خیالات پر غوروفکر کرنا چاہیے۔ جن خیالات میں شکوک و شبہات ہوں ان پر توجہ دینے کی بجائے لاحول اور  استغفار  پڑھنا چاہیے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (جولائی                 2016ء)

 

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.