Khuwaab aur Taabeer

شادہ شدہ کا شادی دیکھنا


ن، بفرزون۔خواب دیکھا کہ میری شادی ہورہی ہے۔ لڑکے والوں کے گھر رسم کے لئے جانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔بہت خوش ہوں لیکن کپڑے سادہ ہیں، ہری قمیص اور سفید شلوار دوپٹا۔ میک اپ کیا ہے اور پیاری لگ رہی ہوں۔ خیال آکرگزر گیا کہ میں تو دلہن ہوں، سادہ سفید دوپٹاکیوں؟جب لڑکے کے گھر پہنچے تو وہاں خاطر مدارات کا اچھا خاصا انتظام تھا اور وہ لوگ مجھ سے محبت و پیار سے ملے۔ ایسا ہی ایک اور خواب دوبارہ آچکا ہے۔

تعبیر : گھر یلو معاملات اور خصوصی طور پر میاں بیوی میں ذہنی ہم آہنگی نہ ہو نے کی وجہ سے میاں بیوی کے تعلقات اچھے نہیں ہیں ۔ بیوی کو میاں سے شکا یت ہے اور شوہر کو بیوی کی زیادہ بولنے کی عادت ، چیخ پکار اور لاپروائی کی شکا یت ہے ۔

اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں، کوئی سمجھ دار آدمی اپنے لباس کو خراب نہیں کر تا۔ داغ دھبے پڑجائیں تو —؟ رسول اللہؐ نے دنیا میں رہنے اور دنیا سے جانے کے بعد جنت میں قیام کر نے کے اعمال وضاحت سے بیان فرمائے ہیں ۔ شادی کے بعد جب میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس بن گئے ، بیوی اپنے شوہر کی قدر نہ کرے یا اس کی اصلاح احوال کے لئے اپنے اندر تبدیلی نہ کرے تو لباس پر ( مادی جسم پر ) داغ دھبے نمایا ں ہو جا تے ہیں۔

 یہی صورت حال شوہر کے ساتھ بھی پیش آئے گی اس لئے کہ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کا لباس ہیں۔والدین میں اختلاف رائے ہو یا ماںباپ ایک دوسرے سے لڑتے ہوں، بچوں کا ذہن چوں کہ چھوٹا ہوتاہے اس لئے وہ روز کی توتکار سے سمجھتے ہیں کہ یہ ایک اچھا عمل ہے ۔

چھوٹے بھائی بہن لڑتے ہیں، چھین جھپٹ کر تے ہیں، ان کے اندر کم دلی پیدا ہو تی ہے، کم دلی سے خودغرضی پیدا ہو تی ہے۔ خود غرضی یہ ہے کہ آدمی دوسرے آدمی کے اوپر اپنے تمام حقوق کا پورا کرنا ضروری سمجھتا ہے جب کہ وہ خود کسی کے کام نہیں آتا ۔ بچوں کی ضد ،بڑوں کا ادب نہ کر نا، ان کی بات کو یا حقوق کو لا یعنی بات سمجھنا اور اس پر عمل نہ کر نا یہ سب بے ادبی کے زمرہ میں آتا ہے ۔

بچے سمجھتے ہیں اماں ابا لڑتے رہتے ہیں،ہم لڑتے ہیں تو منع کر تے ہیں مارتے پیٹتے ہیں —عزیز دوستو، ماؤ بہنو! یہ طرزعمل کسی بھی طر ح اچھا نہیں ہے ۔

بچہ وہی زبان بولتا ہے جو اماں ابا بولتے ہیں ۔ کھانا اس طرح کھاتا ہے جس طر ح ماں باپ سکھا دیتے ہیں والدین آپ جناب سے بات کریں بچے بھی آپ جناب سے بات کرتے ہیں۔

بچوں نے دیکھا کہ اماں سہیلیوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی کسی کی غیبت کر رہی ہیں ، غیبت سے مر اد اس کی دیکھی ان دیکھی بر ائی کر رہی ہیں۔ اتفاق سے وہی سہیلی جس کی برائی کی جا رہی ہے آجا تی ہے، اب اس کو بٹھاتی ہیں، چائے پلا تی ہیں ، ہنس ہنس کر با تیں کرتی ہیں ،یہ دونوں سہیلیاں جو با تیں کرتی ہیں اس میں اچھی بات کم ہوتی ہے اور دوستوں کی غیبت کر تی ہیں۔

بچے جب یہ دیکھتے ہیں کہ اماں ابھی آنٹی کی برائی کررہی تھیں، آنٹی گھر میں داخل ہو ئی اس کو بٹھاتی ہیں اور خا طر مدارات کر تی ہیں یہ منا فقانہ عمل بچے دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں یہ اچھا عمل ہے۔

 جب بچے کسی کی غیبت کر تے ہیں تو اماں نا راض ہوتی ہیں اوربچوں کو احساس دلا تی ہیں کہ یہ بات بہت بری ہے ۔ بچے غیبت کو بری بات سمجھنے لگتے ہیں ۔ دوبارہ جب وہ غیبت سنتے ہیں تو ان کے ننھے منے ذہن میں خیال آتا ہے کہ اماں نے کہا تھا غیبت بری چیزہے اور ہماری پٹائی کی تھی۔ یہ موجودہ زمانہ کی عام روش ہے۔

 حضور پاکؐ کا ارشاد عالی مقام ہے، جو بندہ اور بندی کسی کی غیبت کر تے ہیں وہ اس کا خون پیتے ہیں ۔

 دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب بڑوں کو سعید عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، صراط مستقیم پر قائم رکھے اور ان باتوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔دعا ہے کہ بھائی، بزرگ ، چھوٹے،ایسی عادات اختیار کریں جس کا رسول اللہؐ نے حکم دیا ہے ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (دسمبر 2018ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.