Khuwaab aur Taabeer

دھندلا خواب


ا،ب۔ والدہ نے خواب دیکھا کہ امی اور خالہ کسی کے ساتھ میلی کتھئی رنگ کی گاڑی میں جارہی ہیں۔ یہ گاڑی کسی اور ملک سے آئی ہے۔ گاڑی میں مسئلہ ہونے کی وجہ سے اسے روکنا پڑگیا ۔ خواب یک رنگ اور دھندلا تھا۔ پھر دیکھا کہ وہ لوگ بازار میں موسمبیاں ڈھونڈ رہے تھے کہ وہاں لڑائی شروع ہوگئی۔ ان باتوں کے علاوہ کچھ یاد نہیں رہا۔

 

تعبیر: آپ کے ذہن میں جو مطالبہ ہے اس میں منفیت زیادہ ہے۔ یہ بات جو میں لکھ رہا ہوں غور سے پڑھئے۔

ایک جہاں نہیں انسانی شماریات سے بہت زیادہ اللہ کی قدرت سے جہاں آباد ہیں۔ جب ہم اپنی زمین پر غور کرتے ہیں تو آباد مخلوق کی تعداد کسی بھی طرح شماریات میں نہیں آتی۔ ارب، کھرب، سنکھ، سب ایک سمت میں بیٹھے ہوئے اس معاملہ میں بے زبان ہیں۔

باری تعالیٰ کا ارشاد ہے سارے سمندر اور لاشمار درخت — اگر زمین پر تمام درخت قلم بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائیں ،سب ختم ہوجائیں گے، اللہ کی باتیں کسی بھی طرح شماریات کے دائرہ میں بیان نہیں ہوسکتیں۔

 اللہ تعالیٰ ہر جگہ اپنی مخلوق کو رزق عطا فرماتے ہیں۔ مخلوق سمندر کی ہو، زمین کے اوپر یا اندر ہو، چوپائے ہوں، پرندے ہوں، چیونٹیاں ہوں، حشرات الارض میں ذیلی مخلوقات کیڑے مکوڑے، بیکٹیریا، وائرس اوروہ مخلوق جس سے نوع آدم واقف نہیں ہے، سب پیدا ہوتے ہیں، سب خوراک، پانی، ہوا، آکسیجن کے محتاج ہیں۔ اللہ تعالیٰ لاشمارجانوں کو یعنی مخلوقات کو رزق عطافرماتے ہیں۔ اپنے خواب پر غور کیجئے۔

 تعبیر کا خلاصہ یہ ہے کہ بندہ رزق کی فراوانی کے لئے ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک بستی سے دوسری بستی میں منتقل ہونا چاہتا ہے جب کہ یہ عمل جوانی یا جوانی کے بعد شروع ہوتا ہے۔

 دنیا میں جس خطہ پر بھی مخلوقات آباد ہیں، اللہ تعالیٰ بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔ ہر بندہ بشر اس بات کا تجربہ رکھتا ہے کہ نو مہینے رزق کا وسیلہ ماں بنتی ہے۔عالم اسباب دنیا میں آنے کے بعد بھی سوا دو سال تک یعنی تین سال، اور بلوغت تک، رزق اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے اور وسیلہ والدین بنتے ہیں۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (فروری 2019ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.