Khuwaab aur Taabeer
رضیہ، دوہا: کچھ
عرصے سے خواب میں خود کومحفل میلادمیں شریک دیکھ رہی ہوں۔ پاکستان میں عزیز و
اقارب کے گھر جاتی ہوں۔ وہاں خواتین اور بچے قرآن خوانی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہ
بھی دیکھا کہ صحن میں رسیّ ہے جس پر دوپٹہ لٹکایا اور بیت الخلا گئی ۔ واپس آئی تو
دوپٹہ نہیں تھا۔ بہت ڈھونڈا ۔ محسوس ہوا کہ سر پر ہے۔ ہاتھ لگایا تو نہیں ملا۔ پھر
دیکھا کہ بیٹی کے ساتھ کسی عزیز کے گھر گئی ہوں۔ وہاں کسی کی شادی ہورہی ہے اور
مہمان آرہے ہیں۔ میں اور بیٹی گھر والوں کے ساتھ مہمانوں کی خدمت میں مصروف ہو
جاتے ہیں ۔ بیٹی نے مجھ سے گھر چلنے کو کہا ۔ یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ ہم گھر کس
کے ساتھ جائیں گے ۔ دوبارہ مہمانوں کی تواضع میں مشغول ہوگئی ۔ اوپر کی منزل
پرجاکر دوپٹہ تلاش کیا۔ وہاں موجود لوگوں سے کہا کہ اگر کوئی دوپٹہ ملے تو میرے
گھر پہنچا دینا۔ اس کے بعد دیکھا کہ بیٹے کے ساتھ گھر جا رہی ہوں ۔ راستے میں بڑے
درخت ہیں اور کیاری میں خوب صورت
پھول لگے ہیں ۔ معلوم نہیں کہ درخت
کس نے لگائے ہیں۔ علم ہوتا تو پوچھ کر ایک پھول لے لیتی ۔
تعبیر: خواب الجھے ہوئے
ذہن کی تصویر ہے۔ ذہن میں وسوسوں کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے یقین کی دنیا متاثر
ہوگئی ہے۔آپ یقین کی دنیا سے واقف ہونا چاہتی ہیں مگر وسوسے رکاوٹ بن جاتے ہیں۔
دوپٹے سے متعلق علامات ظاہر کرتی ہیں کہ ذہن دنیاوی خواہشات میں پھنسا ہوا ہے۔ اللہ
تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر کے بجائے ناشکری اور شکوک و شبہات زیادہ ہیں۔
غور کرنا چاہئے کہ
کیا اللہ کی عطا کردہ نعمتوں اور وسائل کےبغیر آدمی دنیا کو دیکھ سکتا ہے؟ دنیامیں
رہ سکتا ہے ؟ کان، آنکھ، ناک، دل ، دماغ، ہاتھ، پیر، نیند اور دیگر وسائل—
کیا ان پر شکر ادا نہیں کرنا چاہئے؟ یہ نعمتیں ہمیں مفت میسر ہیں۔ اجناس کی
پیدائش، پانی کی فراہمی، ہوا، سورج، چاند— ان پر آدمی کا کوئی اختیار نہیں۔ سب اللہ کے حکم کے تابع ہیں۔ دنیا خوب صورت
نظر آتی ہے اور ہے بھی لیکن آدمی جب دنیا میں آتا ہے اور دنیا سے جس طرح جاتا
ہے، اس پرغور کیجئے کہ زندگی کے لئے وسائل کی فراہمی کا انتظام کیسے ہوتا ہے۔ یہی
آپ کے خواب کی تعبیر ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.