Khuwaab aur Taabeer
خواب میں دیکھا کہ میں شاہی قلعہ لاہور میں ہوں وہاں
سیڑھیوں پر کُشتی ہورہی ہے جس میں میں بھی شریک ہوں ۔ میرا مدمقابل چالیس سال کی
عمر کا ایک بھاری بھر کم آدمی ہے ۔ میں اس کے مقابلے میں نہایت کمزور اور کوتاہ قد
ہوں ۔ میں اسے دیکھ کر گھبرا گیا وہاں موجود لوگوں نے میرا حوصلہ بڑھایا ۔کُشتی ابھی
شروع ہی ہوئی تھی کہ میں گر گیا ۔ گر تے ہی آپے سے باہر ہو کر میں اٹھااور اپنے سے
کئی گنا طاقتورآدمی کو گرادیا ۔ فتح کی خوشی میں قلعے کی سیر کرتے ہوئے نہ معلوم
کس طرح میں اورنگ زیب پارک پہنچ گیا ۔ وہاں ایک کوٹھری ہے جس پر چھت نہیں ہے۔ جب
میں اس کوٹھری میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ ایک خوفناک کتا اس کوٹھری میں داخل
ہونا چاہتا ہے ۔ کتے کے ڈر سے میں نے دروازہ بند کر لیا۔ لیکن کتے نے زور لگا کر
درواز ہ توڑ دیا اور کوٹھری کے اندر داخل ہوتے ہی غائب ہوگیا ۔ میں کتے کو تلاش
کرنے کے لئے آگے بڑھتا ہوں تو ایک سانپ میرا راستہ روک لیتا ہے ، میں اسے ماردینا
چاہتا ہوں لیکن نہایت تیزی کے ساتھ یہ سانپ میرے جسم کے اردگرد لپٹ جاتا ہے اور
میں اس کا پھن پکڑ کر رسی سے باندھ دیتا ہوں اور میرے منہ سے ازخود درود شریف کا
ورد شروع ہوجاتا ہے یکایک میرے مرشد بابا چپ سائیں آجاتے ہیں سانپ کی طرف گہری
نظروں سے دیکھتے ہیں اور سانپ تڑپ تڑپ کر مرجاتا ہے ۔ کئی بار خواب میں مکڑی کا
جالا دیکھ چکا ہوں ۔ اس جالے کے اندر خوفناک جانور نظر آتے ہیں ۔
تعبیر :آپ اپنے
مقصد کے حصول میں جو کوشش کرتے ہیں ۔ان میں ٹھہراؤ نہیں ہے ۔ ایک کوشش کا ابھی
نتیجہ برآمد نہیں ہوتا کہ دوسری کوشش شروع کردیتے ہیں ۔ سمجھے اور پرکھے بغیر
لوگوں پر اعتماد کرنا آپ کی عادت ہے ۔
مشورہ: دوست
دشمن میں تمیز کرکے ایک سمت میں بھر پور توجہ سے کوشش کیجئے ۔ انشاء اللہ غیب سے
امداد ہوگی اور آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.