Khuwaab aur Taabeer
ط،ع،
عزیزآباد۔ سسر صاحب قریب کھڑے ہیں بیسن میں کلی کرتا ہوں تو میرے آگے کے دو دانت
ٹوٹ جاتے ہیں اور منہ سے پتھر کی ایک بڑی ڈلی نکلتی ہے۔ بیگم کا بھائی گدگدی کرتا
ہے تو اسے منع کردیتا ہوں۔ خواب کے نقوش اتنے گہرے تھے کہ میں سوچ رہا تھا خواب دیکھ
رہا ہوں یابہ حالت بیداری یہ سب ہورہا ہے۔ پھر دیکھا والدہ محترمہ سے ملاقات ہوئی
تو انہوں نے ہاتھ ملایا۔ وہ بہت خوش نظر آرہی تھیں۔
تعبیر: خواب کی تعبیر میں تین باتیں بطور خاص غور طلب ہیں۔
دانتوں کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ دانتوں کی صحت سے عام صحت کا براہ راست تعلق ہے
اور صحت سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ عمر کے بارے میں مجھ عاجز بندہ نے مرشد کریم
حضور قلندر بابا اولیاؒ سے سوال کیا تھا۔
جواب میں ابدال حق قلندر بابا اولیاؒ نے
فرمایا عمر کا تعلق سانس سے ہے اور سانس کا تعلق صحت سے ہے۔ صحت کا تعلق اچھی غذا،
قلبی کارکردگی اور ذہنی سکون سے ہے۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ پیدا فرماتے ہیں اور
آدمی دنیا میں آتا ہے تو آنے سے پہلے سانس کا عمل دخل شروع ہوجاتا ہے۔نو (9)مہینے
پھیپھڑوں کی نشوونما کے ساتھ ساتھ سانس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور
اعضا تقویت پاتے رہتے ہیں۔ اگر نومولود کی ماں کی صحت اچھی نہ ہو تو بچہ کی
نشوونما پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اثرات کی وجوہات میں سانس کے نظام کو براہ راست
دخل ہے۔
مرنا جینا یا جینا مرنا بظاہر دو باتیں ہیں۔ یہ اصل میں بات ایک ہی ہے۔ مرنے
سے مراد امر ہونا۔ امر ہونے کا مطلب جینا یعنی زندگی—زندگی کیا ہے؟ مرنے جینے کے
علاوہ کچھ نہیں۔ مرنا غیب ہے اور جینا ظاہر ہے یعنی ظاہر ہونا ،پردہ میں چھپنا اور
پردہ سے باہر آنا پھر چھپنا کو ہم زندگی کہتے ہیں۔ زندگی سے مراد ہے کہ ایک سین (Scene) سامنے آگیا پھر چھپ
گیا پھر وہ سین تھوڑے سے ردوبدل کے ساتھ ظاہر ہوگیا۔ اس کو اس طرح سمجھیے دنیا میں
بچہ کا پہلا دن غیب سے ظاہر ہوتا ہے ، پھر
دوسرا دن ظاہر ہوتا ہے اور پہلا غیب ہوجاتا ہے۔ پہلے دن کا غائب ہونا اور دوسرے دن
کاظاہر ہونا، اسی طرح اگر ہمارے بچپن کے دس سال غائب نہ ہوں تو گیارہ سال کی عمر
ناقابل فہم بات ہوگی۔ گیارہ سال کا مطلب یہ ہے کہ دس سال غیب میں چلے گئے اور ایک
سال ظاہر ہوگیا۔ اٹھارہ سال کا مطلب یہ ہے کہ سترہ سال غائب ہوگئے یعنی جس غیب سے
آئے تھے وہاں واپس چلے گئے اور اٹھارہ سال کے ہوگئے۔ آخر یہ ہے کہ نامعلوم غیب کے
عالم (عالم ارواح) سے ظاہر دنیا میں ساٹھ سال گزارے اور غائب ہوگئے ۔ محترم خواتین
و حضرات بتائیے آپ کیا سمجھے۔ اگر آپ کے جواب کا انتظار کیا جائے تو آپ کو ایک ماہ
انتظار کی زحمت ہوگی۔ آپ کی آسانی کے لئے مختصر مفہوم یہ ہے کہ ہر ذی روح اور غیر
ذی روح سمجھی جانے والی مخلوق تین دائروں میں الٹ پلٹ ہورہی ہے۔
غیب ظاہر غیب
پہلا دن 0 =X x 0
دوسرا دن 0 = X x (X 0 x )
تیسرا دن 0 =X
x
( 0 x X x X)
یعنی غیب چھپ کر ظاہر ہوگیا اور جب ظاہر چھپا تو غیب ہوگیا۔ نتیجہ یہ سامنے آیا
کہ اول آخر غیب ہے اور بیچ کی دنیا ظاہر ہے جو بہرصورت تابع ہے اول غیب آخر غیب۔
والدہ مرحومہ سے غیب—ظاہر—غیب میں ملاقات ہوئی۔ غیب کی اور ظاہر دنیایہ ہے، پیدائش
کے مرحلہ سے دنیا میں آخری مرحلہ ، موت تک کا فارمولا ہے۔ آپ کی والدہ صاحبہ الحمد
للہ اعراف میں خوش ہیں اور آپ جو کچھ ایصال ثواب کرتے ہیں وہ ان تک پہنچتا ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.