Khuwaab aur Taabeer
محمد عاشق،
ایبٹ آباد۔ دیکھا کہ بیوی کے ساتھ طواف میں مصروف ہوں۔ پانی کے ایک کنوئیں پر پہنچا
تو کسی نے بتایاکہ یہ کنواں حضور علیہ الصلوٰة و السلام کا ہے۔ جی بھر کر پانی پیا
اور کافی دیر کھڑا رہا۔ خیال آیا کہ اللہ تعالیٰ کے کرم کی وجہ سے اس کنوئیں کا پانی
پینے کی سعادت اور اتنی دیر کھڑے ہونے کی توفیق ملی۔
تعبیر: الحمد للہ خواب بہت مبارک
ہے۔ خواب میں پیغام ہے کہ قرآن کریم ترجمہ کے ساتھ پڑھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔
قرآن کریم کی پہلی آیت،
ذ ٰلک الکتاب
لاریب فیہ ھدی للمتقین
''اس کتاب میں
شک نہیں ہے اور ہدایت بخشتی ہے متقی لوگوں کو۔'' (البقرة : ٢)
متقی
وہ خواتین و حضرات ہیں جو غیب و شہود سے واقف ہیں۔ واقفیت یہ ہے کہ وہ غیب کو دیکھتے
اور جانتے ہوں۔
کن سے کائنات تخلیق ہوئی لیکن تخلیق ہونے کے بعد کائنات
کو یہ علم نہیں تھا کہ ہمیں کس بااختیار ہستی نے تخلیق کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جلوہ
نمائی فرمائی —کہا، الست بربکم۔ میں تمہارا رب ہوں۔ تخلیقات نے رب العالمین کو دیکھا
اور دیکھ کر اقرار کیا ۔ جی ہاں، آپ ہمارے خالق ہیں۔ اللہ رب العالمین کی حاکمیت کا
اقرار کرنے کے بعد اللہ کو سجدہ کیا۔
قرآن کریم کا اعجاز ہے اگر معنی و
مفہوم پر غیر جانب دار ہوکر غوروفکر کیا جائے تو اللہ کی باتیں روشن تحریر بن جاتی
ہیں اور اس تحریر کا عکس ذہن کے اوپر منتقل ہوجاتا ہے۔ علم کی منتقلی کا مفہوم یہ لیا
جاتا ہے کہ آدمی جو نہیں جانتا اس کے معنی و مفہوم سمجھ لے۔ ہم پڑھتے ہیں اس کتاب میں
شک نہیں ہے لیکن اگر ہمارے اندر شک ہے توکیا کتاب کے معنی و مفہوم حقیقت پر مبنی ہوں
گے؟
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.