Khuwaab aur Taabeer

حضورؐ کا روزہ نظر نہیں آرہا


میں کہیں جا رہی ہوں راستے میں ایک جگہ بھیڑ ہو تی ہے وہ ایک قسم کا کارخانہ ہوتا ہے ۔وہاں پر سورج کی شعاعوں سے مرغیاں تیار ہورہی ہیں میں سوچتی ہوں کہ پہلے مشینوں سے مرغیاں تیار ہوتی تھیں اب سورج کی شعاعو ں سے ہونے لگی ہیں ۔ میں دیکھنا چاہتی ہوں سورج کی شعاعوں سے جو مرغیاں تیار ہوئی ہیں وہ کیسی ہیں۔ میں باہر سڑک پر کھڑی فیکٹری کے اندر جانے کا سوچ رہی تھی کہ ایک آدمی نے ایک مرغی لاکر سڑک پر چھوڑ دی جو کہ صحت مند اور ٹھیک ٹھاک تھی ۔میں کہتی ہوں یہ تو عام مرغیوں جیسی ہے ۔ صبح فجر کی نماز پڑھنے کے بعد میری آنکھ لگ گئی اور ایک سال پہلے یعنی پچھلی سردیوں میں میرے بالکل سامنے غوث پاک ؒکا روضہ ہے جو کہ نہایت ہی خوب صورت اور اپنی مثال آپ تھا ۔میرے بائیں ہاتھ کی طرف محمد ؐ کا روضہ ہے جو کہ مجھے نظر نہیں آرہا میں کھڑی روضہ ٔ مبارک کو دیکھ رہی تھی۔ مجھے آواز بھی نہیں آتی اور نہ ہی کوئی مجھے نظر آتا ہے ۔ میں اکیلی ہوتی ہوں کوئی غیبی آواز مجھے کہتی ہے جو کچھ ملنا ہے تمہیں غوث پاک ؒ سے ملنا ہے رسول ؐ سے کچھ نہیں ملنا ۔

 تعبیر : آپ کو بزرگوں سے عقیدت ہے اور یہ بہت اچھی بات ہے لیکن ہر شخص کا اپنا ایک مقام ہے۔ اولیاء اللہ اس مقام پر فائز نہیں ہیں جو مقام اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو عطا کیا ہے۔ اسی طرح حضور اللہ کے محبو ب ہیں لیکن اللہ کے حبیب نے خود ارشاد فرمایا ہے: ماعرفناک حق معرفتک

آپ جس بزرگ کی تعریف و توصیف پڑتی ہیں تو بعض اوقات ان کا مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا دیتی ہیں۔ یہ طرز ِفکر غلط اور بالکل غیر فطری بات ہے جس طرح سورج کی شعاعوں سے مرغیوں کا پیدا ہونا فطری بات نہیں ہے خواب کے خاکے یہ بھی بتا رہے ہیں کہ آپ کے جذبات میں ہیجان پیدا ہو جاتا ہے ۔ شادی کی آرزوئیں بھی خواب میں موجود ہیں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (اپریل 81 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.