Khuwaab aur Taabeer

حضرت علی، حضرت امام حسین علیہما السلام کا نام

 

ثناء۔ ایک بڑے کمرے میں بزرگ کا انتظار ہورہا ہے۔ ان کی آمد کے ساتھ میں کھڑی ہوکر سلام کرتی ہوں۔ لگتا ہے بزرگ کے کپڑوں کی خوش بو میرے کپڑوں اور ہاتھوں سے آرہی ہے۔ شکر کرتی ہوں تو دیکھا ایک لڑکی شیرینی تقسیم کررہی ہے جس کے گلے میں لاکٹ پر علی، حسین علیہما السلام  لکھا ہوا ہے۔

 

تعبیر: آپ کا خواب اپنے پیر و مرشد سے عقیدت کی طرف اشارہ ہے۔ پیرومرشد اور مرید کا رشتہ استاد اور شاگرد کا ہوتا ہے۔ جس طرح دنیاوی علوم سیکھنے کے لئے استاد کا ہونا ضروری ہے اسی طرح روحانی علوم سیکھنے کے لئے روحانی استاد کی ضرورت ہے۔ ایک بات بہت زیادہ اہم ہے کہ آدمی کوئی بھی علم سیکھے— جب تک استاد کے قول کو بلا چون و چرا قبول نہیں کرے گا کوئی شاگرد علم نہیں سیکھ سکتا۔ ہم اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرتے ہیں۔ اردو کا استاد الف، ب کہتا ہے، شاگرد الف، ب دہراتا ہے۔ انگریزی کا استاد a,b,c,dکہتا ہے، طالب علم a,b,c,d یاد کرکے زبان سیکھنے کی ابتدا کردیتا ہے۔ علوم کی دو قسمیں ہیں۔ ایک علم اکتسابی ہے— اکتسابی کا مطلب کسی کے بتائے ہوئے قول کی بلا چون و چرا تعمیل کرنا۔ استاد کہتا ہے الف، ب، ج—بچہ بھی الف، ب، ج کہہ دیتا ہے۔ لیکن اگر بچہ یہ سوال کردے کہ الف کیوں، ب کیوں، ج الف کیوں نہیں، تو شاگرد علم نہیں سیکھ سکتا۔ دوسرا علم ''علم حضوری'' ہے۔ استاد بتاتا ہے یہ شربت ہے ۔ شاگرد شربت اور پانی کہے تو استاد کے پاس ایسا کوئی طریقہ نہیں کہ وہ یہ بتائے کہ یہ پانی ہے۔ آپ کے خواب میں امیر المومنین حضرت علی، حضرت امام حسین علیہما السلام  کا مبارک تذکرہ ہے۔ یہ نشان دہی ہے کہ آپ کو اہل بیت کرام سے انتہائی درجہ عقیدت و محبت ہے۔ مرشد کو دیکھنا ظاہر کرتاہے کہ مرشد بھی اللہ کے محبوب حضور علیہ الصلوٰة والسلام اور اہل بیت سے دل کی گہرائیوں سے محبت کرتا ہے۔ یہی آپ کے خواب کی تعبیر ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (جون                 2017ء)

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.