Khuwaab aur Taabeer
ربیع الاول کی دو تاریخ کو جمعہ کے دن فجر
کی نماز کے بعد سو گیا ۔دیکھا کہ ایک پلاسٹک کے تھیلے سے ایک بہت چھوٹی سی اور
خوبصورت ترازو نکالتا ہوں۔ ترازو کی شکل ایسی ہے جس طرح سناروں کی دکان میں سونا
تولنے کا کانٹا ہوتا ہے چھوٹے چھوٹے باٹ بھی ہیں۔ میں اس ترازو کو ایک جگہ کسی چیز
سے لٹکا دیتا ہوں۔ پھر دیکھتا ہوں کہ ایک درمیانے قد کی خوبصورت لڑکی نمودار ہوتی
ہے جس سے میں خواب میں بخوبی مانوس ہوں وہ نیل پالش کے برش سے ترازو پر میرا نام
لکھ دیتی ہے میں اسے کہتا ہوں ایسا نہ کرو۔
تعبیر : کوئی امید ایک عرصہ سے ذہن میں پرورش پا رہی ہے۔ یہ پوری
نہیں ہوتی۔ پوری نہ ہونے کی وجہ سے مایوسی نے جگہ لے لی ہے ۔ کبھی دماغ پُر امید
ہو جاتا ہے پھر فوری طور پر فیصلہ صادر کر دیتا ہے کہ یہ بات میرے حق میں پوری
نہیں ہوگی۔ اس د و ذہنی سے دماغ پریشان رہتا ہے۔
لاشعور نے خواب میں راستہ دکھایا ہے وہ یہ
کہ ایک نقطہ پر ذہن کو مر کوز کر لیا جائے تو ناامیدی امید سے بدل جائے گی۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.