Khuwaab aur Taabeer
محمد پرویز، ایبٹ آباد۔ ایک بزرگ کمرے میں تشریف فرما ہیں۔ میں وہاں دوست کے
ساتھ بیٹھا ہوں ہاتھ میں دم کئے ہوئے پانی کی بوتل ہے۔ بزرگ پانی مانگتے ہیں تو ان
کی خدمت میں پانی پیش کرتا ہوں۔بزرگ گلاس واپس کرکے ایک اور برتن کی طرف اشارہ
کرتے ہیں میں اس برتن میں پانی ڈال دیتا ہوں اورہم دونوں انتظامات کرنے روانہ
ہوجاتے ہیں۔ راستہ میں ایک مکان ہے جہاں وہی بزرگ تشریف فرما ہیں اور کسی سے باتیں
کررہے ہیں۔ بزرگ ہمارے پاس تشریف لاتے ہیں۔پھر ہم کہیں جارہے ہیں جہاں بڑے بڑے
پتھروں سے گزرنا پڑتا ہے۔ بزرگ پتھروں پر قدم رکھ کر اترتے ہیں۔ بزرگ کی رفتار تیز
ہوگئی ہے، ہم ساتھ ہیں۔ میدان آتا ہے پھر عمارت نظر آئی ۔ بزرگ کی رفتا ر بہت زیادہ
ہوگئی ہے جیسے روشنی کا جسم ہو۔ بزرگ دیوار کے پاس پہنچے تو رکے نہیں بلکہ دیوار میں
سے پار ہوگئے۔
تعبیر:آپ نے خواب میں روحانی کیفیات کا مشاہدہ کیا ہے۔
روح اور جسم میں یہ فرق ہے
کہ جسم مادی وجود ہے اور روح ماورائی وجود۔ محدودیت کی وجہ سے مادی وجود میں یہ
صلاحیت نہیں ہے کہ وہ دیوار یا ٹھوس شے میں سے نکل جائے جبکہ روحانی وجود کے لئے
مادیت کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہے۔ حضور قلندر بابا نے کتابچہ تذکرہ باباتاج الدین میں ایک واقعہ لکھاہے :
جس زمانے میں والد صاحب دلّی ٹول ٹیکس میں محرّر تھے ہمارے مکان کی ایک دیوار
بارش میں گرگئی۔ مکان دار برسات میں مرمت کرانے کے لئے تیار نہ تھا۔ نانا تاج الدّین
نے والد کو خط لکھا کہ بھابھی اور بیٹی سعیدہ کو ناگپور پہنچادو۔ ان ایّام میں وہ
راجہ رگھوراؤ کے پاس مقیم تھے۔ ہم لوگوں
کے لئے شطرنج پورہ میں رہائش کا انتظام کیا گیا۔ روزانہ یا دوسرے دن نانا اپنی
گھوڑاگاڑی میں گھرتشریف لاتے۔ گھنٹوں ہمارے ساتھ گزارتے۔ اکثر اردگرد کی آبادی کے
لوگوں کا آناجانا لگارہتا۔ ایک بار بے خیالی میں دروازہ کی طرف جانے کی بجائے وہ دیوار
کے پیچھے کھڑی ہوئی گھوڑاگاڑی کی طرف بڑھتے چلے گئے اور ٹھوس دیوار سے گزر کر سڑک
پر نکل گئے۔ غالباً یہ کرامت ان سے غیرارادی طور پر صادر ہوئی۔ لوگوں کے معاملات
سے متعلق سوچنے میں ان کا ذہن تجلّیِ الٰہی میں تحلیل ہوگیا اور جسم ذہن کے تابع
ہونے کی وجہ سے ثقل کی منزل سے آگے نکل گیا۔
روح اور مادی دونوں وجود الگ الگ ہیں۔ روح کے لئے مادیت دیوار نہیں بنتی —
مادیت مٹی کی تخلیق ہے۔ مٹی ، مٹی کے لئے دیوار ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.