Khuwaab aur Taabeer

برقعہ اوڑھنا



میں ہسپتال جا رہا ہوں ۔بھائی میرے ساتھ ہیں غیر معمولی بات یہ ہے کہ میں نے برقعہ اوڑھ رکھا ہے۔ گھر سے باہر آیا تو مجھے برقعہ اوڑھنے میں شرم ہوئی ۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ لوگ مجھے حیران نظروں سے دیکھ رہے ہیں ۔میں ہسپتال پہنچ کر عورتوں کے وارڈ میں گھس گیا۔ یہاں میری امی اور خالہ جان بھی تھیں۔ یہ دونوں آپس میں کھانا پکانے سے متعلق باتیں کر رہی تھیں۔ خالہ نے کہا ، کھانا اسپتال میں کون لائے گا۔ امی نے جواب دیا ،تمہارا بیٹا زاہد بہت اچھا لڑکا ہے۔ وہی کھانا لے کر آ جایا کرے گا۔ مجھے والدہ کی یہ بات ناگوار گزری میں نے برہم ہو کر کہا، امی! جب آپ بیمار تھیں تو آپ کا کھانا میں ہی تو لاتا تھا۔ میں نے اسی برہمی میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی یا اللہ مجھے امتحان میں فیل کر دے ۔والدہ نے کہا نقصان کتنا ہوگا ۔میں نے جواب دیا پچاس روپے کا۔ امی جان یہ سن کر خاموش ہو گئیں اور وہاں سے اٹھ کر چلاآیا کہ امی جان ،مجھ سے خوش ہوگئی ہیں۔

اسپتال سے بس اسٹاپ تک برقعہ میں ہی آیا۔ اسٹاپ پر پہنچ کر برقعہ اتار دیا۔ سامنے دیکھا تو وہاں ایک مسجد میں بھائی صاحب نماز پڑھ رہے تھے۔ یہ مسجد ایک پارک میں بنی ہوئی ہے۔

تعبیر اور مشورہ: بعض اوقات طبیعت کوشش اور جدوجہد سے بچنے کے لئے صرف دعاؤں کا سہارا لینے پر مائل ہو جاتی ہے۔ حالانکہ یہ اللہ تعالیٰ کے احکام اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ خواب میں ایسے ہی اشارات پائے جاتے ہیں۔ طبیعت سعی و کوشش کی طرف توجہ دلا رہی ہے۔ دعا بھی اور کوشش دونوں لازمہ ٔ زندگی ہیں۔ پہلے کوشش کی جائے اور پھر اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ کر کے بہتر نتائج کی امید رکھنا کامیابی کا زینہ ہے۔

تجزیہ: برقعہ اوڑھنا اور خود کو ہسپتال میں دیکھنا یہ دونوں تصویریں ان ہی حالات کا مرقع ہیں ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (ستمبر 81 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.