Khuwaab aur Taabeer
ثروت پروین ،رحیم یار خان۔ ہم سب گھر والے
صحن میں کھڑے دیکھ رہے ہیں کہ آسمان پر جنوب مغرب کی جانب سے دو بڑے پَر کسی پرندے
کی ماننداڑتے چلے آرہے ہیں۔ جسم یا منہ وغیرہ نظر نہیں آتا صرف خوبصورت ہلکے قوسِ
قزح کے رنگوں والے چوتھائی آسمان گھیرے ہوئے ہماری جانب دو پَر اڑتے آرہے ہیں ۔
گھر والوں میں سے کسی نے کہا یہ تو جبرائیل ؑ ہیں ۔ جب وہ کچھ نیچے آئے تو ایک
پرندے کی شکل میں مختلف رنگوں میں نظر آنے لگے۔ پھر کسی نے کہا یہ تو وہی شاہین ہے
جس کا ذکر علامہ اقبال ؔنے اپنے اشعار میں کیا ہے۔ پھر وہ پرندہ کچھ اور چھوٹا( چیل
جتنا ) ہو جاتا ہے اور ہمارے صحن میں اڑنے لگتا ہے ۔ پھر اڑتے اڑتے وہ میرے ایک
بھائی کے سر پربیٹھ جاتا ہے۔ لیکن پَر اڑنے کے انداز میں ہلاتا رہتا ہے ۔میں سوچتی
ہوں میرا بھائی کتنا خوش قسمت ہے ۔ کاش یہ میرے سر پر بیٹھتا ! وہ اسی وقت اڑکر
میرے قریب آجاتا ہے اور اپنے ایک بازو والے پَر میرے سر پر لگائے ہوئے اڑنے کے
انداز میں دونوں بازو کے پرَ ہلاتا ہے اور کچھ دیر بعد پتہ نہیں کہاں غائب ہو جاتا
ہے۔ آخر میں اس کے پَر بے رنگ عام چیل جیسے ہو جاتے ہیں۔
تعبیر : اس خواب میں آپ کی روحانی صلاحیتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
جب تک آدمی اپنی روحانی صلاحیتوں سے آگاہ ہو کر ان سے کام نہ لے وہ شاہین نہیں بن
سکتا۔ علامہ اقبال ؔکی تعلیمات کا نچوڑیہ ہے کہ آدمی گوشت پوست کے مفروضہ حواس سے
خود کو بلند و بالا کر کے روحانی حقیقتوں سے خود کو آراستہ کرے
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.