Khuwaab aur Taabeer

آفس میں میزکرسیاں زیادہ ہیں لیکن لوگ کم ہیں


ش۔ ر، کراچی:آفس میں میز ا ور کرسیاں زیادہ ہیں لیکن لوگ کم ہیں۔ سب خاموشی سےکا م میں مصرو ف ا ور فا صلے سے بیٹھے ہیں۔ ایک خاتون کسی معزز ہستی کے تشریف لانے کی اطلاع دیتی ہیں ا ور مجھ سے کہتی ہیں کہ اس شخصیت کو پروگرا م کے بارے میں بتائیے۔ اتنی بڑی شخصیت کے بارے میں سوچ کر پریشان ہوتی ہوں کہ کیسے بات کروں گی۔ خاتون دلاسہ د ےکردعا ا کا طریقہ بتاتی ہیں ا ور کہتی ہیں کہ دعا کرکے کوئی کا م کیا جائے تو بآسانی ہوجاتا ہے۔اتنی دیر میں چند لوگوں کے ہمراہ و ہ معزز ہستی کمرے میں داخل ہوئی ۔ ا ن کے ساتھ آنے والے لوگ چلے گئے۔ ادب سے سلام کرتی ہوں۔ و ہ مسکراتے ہوئے جواب عنایت فرماتے ہیں۔

 تعبیر: علم سیکھنے کے تقاضے ہوتے ہیں۔ انگریزی ا ورا ردو پڑھیں تو زبان سیکھنے کا بنیادی طریق کا ر ایک ہےیعنی لکھنے پڑھنے ا ور بو لنے کی مشق کی جاتی ہے لیکن ان سب کے لئے قواعد کا علم ہونا ضروری ہے ا ور قواعد مشکل ہیں۔ا ردو سیکھنے کے اپنےتقاضے ہیں ا ور انگریزی کے تقاضے اور ہیں۔

طالب علم کو ا ردو آتی ہے ، و ہ انگریزی سیکھنا چاہتا ہے ۔ استاد کہتے ہیں کہ A B لکھو جب کہ طالب علم A ا ور B ا الف سے موا زنہ کرتا ہے۔اچھا طالب علم و ہ ہے جو اپنے علم کو پس پشت ڈا ل کر استاد کی تعمیل کرے۔اگر استاد کہےA ا ور طالب علم کہےالف تو و ہ کبھی دوسری زبان نہیں سیکھے گا۔ کہنا یہ چاہتا ہوں کہ کا ئنات میں ہر شے ایک ہے لیکن اس کی شناخت الگ الگ ہے۔ شناخت کو تسلیم کئے بغیر علم نہیں سیکھا جاتا۔

خواب میں بتایا گیاہے کہ آپ کو علم سیکھنےکا شوق بہت لیکن ذوق نہیں۔شوق ذوق کے تابع ہے ۔ ذوق اندر میں تقاضا ا ور تقاضے کی تکرا ر ہے ا ور یہ تکرا ر جاری رہتی ہے۔ ورنہ شوق پورا نہیں ہوتا۔ اگر آ پ کوئی علم سیکھنا چاہتی ہیں تو اپنےاندر ذوق پیدا کیجئے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جولائی 2021ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.