Khuwaab aur Taabeer

گھر کے بڑوں سےمار پٹنا


پروین کوثر۔ابواور ماموں جان کے ساتھ ایک شادی میں ہوں وہاں ماموں جان مجھے مارنا شروع کردیتے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد اباجان بھی آکر مارتے ہیں اور اتنی مار پڑتی ہے کہ میں ہوش و حواس کھودیتی ہوں۔ ہوش آنے کے بعد پتہ چلاکہ ایک رشتہ دار نے ماموں سے میری شکایت کی کہ کسی لڑکے سے دوستی ہے۔ میں نے ماموں جان سے معافی مانگی انہوں نے مجھے گلے سے لگایا اور بہت پیار سے بولے بیٹیاں خاندان کی عزت وآبرو ہوتی ہیں اچھے بچے ایسے کام نہیں کرتے۔میں کہتی ہوں اس عورت سے پوچھوں گی کہ ایسا کیوں کہا جبکہ میں اس لڑکے کو جانتی نہیں ۔

آپ نے اپنی تحریروں میں یہ ذکر کیا ہے کہ خواب زندگی کا نصف ہوتا ہے۔ گزارش ہے تعبیر کے ساتھ یہ بھی بتائیے کہ اس خواب کا میری زندگی سے کیا تعلق ہے۔

 

تعبیر:بی بی! سوال ہے کہ خواب کا آپ سے کیا تعلق ہے؟ جواب سنیے!

کوئی فرد جب دوسروں کو دیکھتا ہے تو ان کے اندرزیادہ سے زیادہ محاسن اور خوبیاں ڈھونڈتا ہے۔ یہ قدرتی رجحان ہے۔ ہر رجحان کی حدیں متعین ہیں۔ فرد کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ تلاش کرنے والے کے اندر کتنے محاسن اور خوبیاں ہیں؟اگر اس کے اندر محاسن یا خوبیاں کم یا بہت کم ہیں تو اسے چاہیے کہ دوسروں کی کمزوریاں معاف کردے۔ یہ سلوک عمل ہے جس کے نتیجہ میں امیدیں اور خوشیاں مضمحل اور افسردہ نہیں ہوتیں۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو آدمی مایوسی کے دلدل میں پھنس جاتا ہے۔

تعبیر یہ ہے کہ آپ کی پسندیدہ طرزیں خاندان کے بزرگوں سے مماثلت نہیں رکھتیں۔ بزرگوں کو جو پسند ہے اسے آپ غلط سمجھتی ہیں حالانکہ مستقبل میں پیش آنے والے واقعات ان تمام باتوں کی تردید کردیں گے جو اس وقت آپ سوچ رہی ہیں۔ موجودہ حالات میں آپ کو بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ جو بولیں پہلے تولیں جو قدم اٹھائیں سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (دسمبر             2015ء)

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.