Khuwaab aur Taabeer
فضل الرحمن فاضل، میانوالی۔ خواب میں
دیکھا کہ رات کا وقت ہے میں بیت اللہ میں ہوں۔ مسجد الحرام ویران پڑی ہے ۔ میں خوفِ
خدا سے کانپنے لگتا ہوں۔ اچانک مسجد نور سے معمور ہو جاتی ہے۔ اس نور کا مبداء نظر
نہیں آتا ۔ میں سجدے میں گر جاتا ہوں ۔ کچھ عرصے بعد خواب میں دیکھا کہ رات کا
سماں ہے۔ میں چارپائی پر لیٹا ہوا آسمان کو دیکھ رہا ہوں۔ اچانک نور کی بنی ہوئی
چھ تلواریں ظاہر ہوتی ہیں اورادھر ادھر کواچھلنے لگتی ہیں۔آخر وہ ایک جگہ کھڑے رخ
ساکن ہوجاتی ہیں ۔ غور سے دیکھتا ہوں تو ان تلواروں پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہوتا ہے
۔
تعبیر : خواب بجائے خود تعبیر ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’
جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی اللہ اس کی حالت تبدیل نہیں کرتا۔‘‘ جو کچھ آج کے
معاشرے میں ہو رہا ہے اور جس طرح اللہ تعالیٰ ٰکےدین کی حرمتی کی جا رہی ہے وہ ہم
سب کے سامنے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے راستے پر خلوصِ دل اور مستحکم ارادے کے ساتھ قدم
بڑھایا دیا جائے تو کلمہ طیبہ کی برکت سے سب رکاوٹیں دور ہو جائیں گی اور پھر
ہمارا شمار زندہ قوموں میں ہونے لگے گا۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.