Khuwaab aur Taabeer

کتے بھونکتے ہیں


محمد فہیم ،حیدرآباد۔ بتاریخ 24 مارچ میں فجر کی نماز پڑھ کر کچھ دیر کے لئے سو گیا۔ اس وقت تقریبا ً سات اور ساڑھے نو بجے کے درمیان میں نے دیکھا ایک مسجدہے ،وہاں صفوں میں لوگ بیٹھے ہیں۔ اور نماز ختم ہو چکی ہے۔ میں نے وضو کیا اور پھر جب نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا تو ایک صاحب جو کافی صحت مند تھےسر کو نیچے کئے ہوئے کچھ پڑھ رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ جناب آپ نے نماز پڑھ لی ہے اس لئے آپ ذرا پیچھے ہو جائیے تاکہ میں نماز پڑھ لوں۔ اتنے میں ایک اور صاحب نے جو ان بزرگ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے میرا گھٹنا پکڑ کر کہا تم نے کن کو کہا ہے پیچھے ہو جائیے۔ میں نے ان صاحب کے چہرے سے اندازہ لگا لیا کہ یہ کوئی اونچی شخصیت ہیں۔ پھر ان بزرگ نے اپنا چہرہ اوپر اٹھایا مجھ سے کہا کہ ہمیں کیوں اٹھاتے ہو۔ میں نے دیکھا کہ ان بزرگوں کا چہرہ بالکل گول، رنگ سانولا، داڑھی مبارک زیادہ لمبی نہیں اور آنکھیں براؤن کلر کی ہیں۔میں نے ان سے کہا کہ میں آگے نماز پڑھ لیتا ہوں ۔آپ یہیں تشریف رکھیں۔ اور یوں میں نے آگے جا کر نماز پڑھ لی۔ نماز کے بعد جب لوگ آپس میں مصافحہ کرنے لگے تو میں نے بھی مصافحہ کیا۔ ایک صاحب بار بار میرا ہاتھ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ بوسہ لے لیں لیکن میں ہاتھ نیچے کر لیتا ہوں ۔آخر تیسری مرتبہ وہ میرے گنہگار ہاتھوں کو بوسہ دے ہی دیتے ہیں۔ اس کے بعد جب میں مسجد سے نکلتا ہوں تو دو کتے بھونکتے ہیں جن کو پتھر مار کر بھگا دیتا ہوں۔ چند قدم چلنے کے بعد کثیر تعداد میں کتے نظر آتے ہیں لیکن میں سب سے بچ کر نکل جاتا ہوں۔ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔

تعبیر: عقائد کے بارے میں لوگوں سے بحث کرنا بالکل فضول بات ہے۔ آپ اپنے عقیدہ پر قائم رہئے۔ نماز میں کوتاہی کو ختم کر دیجئے۔ خلوص ِدل سے اللہ کی مخلوق کی خدمت کیجئے۔ دل بدست آور کہ حجِ اکبراست۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (جنوری 81 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.