Khuwaab aur Taabeer
سدرہ رشید،
کراچی۔ کچھ عرصہ سے خواب دیکھ رہی ہوں کہ کسی کام کو کرنا چاہتی ہوں مگر آنکھ
کھلنے تک کام نہیں کرپاتی۔ کام کرنے میں کوئی نہ کوئی رکاوٹ آجاتی ہے جس کی وجہ سے
پریشان ہوتی ہوں۔کچھ دیر بعد خواب یاد نہیں رہتامگر یادداشت میں کام مکمل نہ ہونا
موجود رہتا ہے۔ اب دیکھا کہ کام پر جانے کی کوشش کررہی ہوں مگر کبھی چھوٹا بھائی
اور کبھی امی روک لیتی ہیں۔غرض یہ کہ آنکھ کھلنے تک کام پر نہیں جاسکی۔
تعبیر:
خواب ظاہر کرتا ہے کہ کاہلی اور سستی کی بنا پر بروقت کام پورا نہیں ہوتا۔ ارادہ میں
اتنی ناپختگی ہے کہ عمل کرنے سے پہلے ہی راہیں بدل جاتی ہیںاور دوسرا خیال آجاتا
ہے۔ خیالات کی چھپن چھپائی سے کام پورے نہیں ہوتے۔ ارادہ دوسری بڑی سیڑھی ہے۔
١۔
وہم، ٢۔ خیال، ٣۔ تصور، ٤۔احساس، ٥۔کسی بھی شے یا حالت کا وجود ٦۔ مادی وجود میں ظاہر ہونا۔
آدمی جو کچھ سوچتا ہے، سوچنے کا عمل دراصل خیال کے تابع ہے۔
جب ہم سوچتے ہیں یا کوئی خیال آتا ہے تو ہمیں چھ سیڑھیاں طے کرنا پڑتی ہیں۔ وہم،
وہم کا اظہار، خیال، خیال کا اظہار، تصور، تصور کا اظہار ،کسی بھی شے کے نقش و
نگار، نقش و نگار سے مزین تصویر اور تصویر کا مادی وجود— اس بات کو اس طرح سمجھئے
کہ اگر کسی شے کا ہلکا عکس ذہن پر نہ آئے، جس کو وہم کہا جاتا ہے تو خیال کی
کارفرمائی نہیں ہوگی۔ خیال کی معنویت تصور سے ظاہر ہوتی ہے۔ جب تصور تصویر میں تبدیل
ہوتا ہے تو تصویر کو احساس ہوجاتا ہے۔ احساس کی گہری چھاپ مظہر بن جاتی ہے یعنی
اصل وجود کا مادی لباس سامنے آجاتا ہے۔
کوشش کریں کہ پاک صاف رہیں، لوگوں سے اگر کوئی وعدہ کریں تواسے پورا کریں
ورنہ وعدہ کرنے سے کیا فائدہ۔ اگر وعدہ ایفا نہ ہو تو بہت بڑا نقصان ہے۔ آپ کو اور
والدہ صاحبہ کو چاہئے کہ کھانوں میں بطور خاص احتیاط کریں، نمک کی زیادتی شعوری
ارادہ کو کم زور کرتی ہے اور حافظہ ان باتوں کو بھی بھول جاتا ہے جو ضروری ہیں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.