Khuwaab aur Taabeer
رضوانہ، کورنگی۔ اسٹور میں داخل ہوتے ہی سیدھے
ہاتھ کی کلائی پرایک چھپکلی دانت گاڑ دیتی ہے اور اتنی زور سے چمٹ گئی ہے دوسرے
ہاتھ سے کھینچ رہی ہوں مگر نکل نہیں رہی ۔ بہت زور لگانے پر وہ الگ ہوتی ہے پھر
دور پھینک دیتی ہوںاور چیخ رہی ہوں امی چھپکلی نے میرے ہاتھ پر کاٹ لیا ۔ دیکھتے ہی
دیکھتے ہاتھ پر پیلے رنگ کا زہرپھیلنا شروع ہوگیا میں زور زور سے چیخ رہی ہوں تمام
گھر والے جمع ہوگئے اور ہاتھ پر پٹی باندھی دیکھتے دیکھتے زہر کہنیوں تک پہنچ گیااورآنکھ
کھل گئی لیکن چند لمحوں بعد دوبارہ سوگئی تو خواب میں دیکھا زہر میرے کندھے تک
پہنچ گیا ہے ۔ایک گلی میں کھڑی ہوں اچانک کچھ کتے آکر بلی جیسے کسی جانور کو
کھاجاتے ہیں اس کے بعد میری طرف لپکتے ہیں میں بھاگ کر سامنے مکان میں چھپ جاتی
ہوں اور چیخ رہی ہوں کہ مجھے بچا ؤ ورنہ کتے مجھے کھاجائیں گے۔ مکان کے سب دروازے
کھڑکیاں کھلے ہوئے ہیں۔پھر دیکھا روٹی بیلنے والے بیلن کے اندر سے دو یا تین افراد
کہہ رہے ہیں ہمیں اس بیلن میں سے آزاد کردو کہتی ہوں کیسے آزاد کروں وہ کہتے ہیں
اس بیلن کے باہر ایک چھوٹا دھاگا نظر آرہاہے اس کو کھینچ لو ہم آزاد ہوجائیں گے۔میں
کہتی ہوں تم کوآزاد کردوں تو میری کیا مد د کرو گے۔ یہ سن کر وہ خاموش ہوجاتے ہیں
پھر آزاد کرنے کا کہتے ہیں ۔میں بھائیوں کو دھاگہ دکھاتی ہوں اور بتاتی ہوں اس کو
کھینچنے سے یہ لوگ آزاد ہوجائیں گے۔ بھائی ایسا کرنے سے منع کرتے ہیں۔
تعبیر: خواب میں وسوسے، بے یقینی، سحر اور بیماری
کے خاکے نمایاں ہیں۔ گھر میں صفائی کا معیار بہت کمزور ہے۔ کھانے میں غیر خالص چیزیں
استعمال ہوتی ہیں۔ اگر صفائی کا اہتمام نہیں کیا گیا اور غیر خالص اشیا سے پرہیز
نہ ہوا تو بیماریاں حملہ آور ہوسکتی ہیں۔ دانت اور بالوں کی صفائی کا اہتمام بہت
ضروری ہے۔ گھر میں عصر مغرب کے درمیان روزانہ لوبان جلائیں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.