Khuwaab aur Taabeer
صبا (چیچہ وطنی): دو دفعہ ایک جیسا خواب دیکھا کہ مجھے
قے ہوئی ہے۔ نیچے نظر گئی تو پانی کے ساتھ پرندوں کے بچے اور پر پڑے ہوئے تھے۔
بھائی قریب کھڑا ہے اور وہاں لوگوں سے کہہ رہا ہے کہ دیکھو ! یہ کیا ہے ؟
تعبیر: خواب میں بتایا گیا ہے کہ ہرمخلوق خالقِ
کائنات اﷲ کی تخلیق ہے ۔پرندوں کی حفاظت ( قید نہ کرنا )، ان کو کھلانا، پلانا، وہ
بیمار ہوجائیں تو علاج کرانا آدمی کی ذمہ داری ہے۔اﷲتعالیٰ اپنی مخلوق کی خدمت
کرنے کو پسند کرتے ہیں۔
مرشد کریم
ابدال ِ حق حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے ایک نشست میں مجھ عاجز بندے سے پوچھا کہ اﷲ
تعالیٰ کیا کرتے ہیں —؟ میرا جواب تسلی بخش نہیں تھا ۔انہوں
نے قرآن کریم کی سورۃ الاخلاص تلاوت فرمائی ۔ ترجمہ:
’’اﷲ ایک ہے ، اس جیسا کوئی نہیں ۔ ہر شے سے بے نیاز
ہے ۔کسی کی اولاد نہیں،کسی کا باپ نہیں ،اس کا کوئی خاندان نہیں۔‘‘
ان آیات پرغور کریں۔ مرشد کریم نے فرمایا کہ اﷲ اپنی
مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔ سورۃ الاخلاص میں پانچ ایجنسیوں کا ذکر ہے۔ اﷲکی تعریف یہ
ہے کہ اﷲ واحد ہے، الصمد ہے، ہر شے سے بے نیاز ہے ۔ اﷲتعالیٰ اپنے بارے میں فرماتے
ہیں کہ ’’نیند تو بعد کی بات ہے، اونگھ بھی نہیں آتی ۔‘‘ کسی کی اولاد نہیں نہ اس
کی کوئی اولاد ہے— اورمخلوق کے رشتے میں جو رشتے ہیں، اس میں بھی رشتوں
کی نفی کی گئی ہے۔
ان پانچ ایجنسیوں میں صفتِ صمدیت ایسی ایجنسی ہے جس
پرمخلوق عمل کرسکتی ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ جو
کام بھی کیا جائے، شروع کرنے سے پہلے یہ سوچ لیا جائے کہ اﷲہمارا مالک ہے۔ قادرِمطلق
اللہ کی صفات میں مخلوق ایک صفت اختیار کر سکتی ہے ، وہ صفت یہ ہے کہ ہر کام اور
ہر فکر — کیئر آف اﷲکرنا ۔
اﷲ ہر مخلوق کو رزق عطا فرماتے ہیں۔ اﷲ کی مخلوق کی
خدمت کریں۔ اس میں پرندوں کو دانہ ڈالنا اور پانی پلانا شامل ہے ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.