Khuwaab aur Taabeer
محمد خضر خان، کراچی: گاڑی
چلارہا ہوں۔ ساتھ میں کوئی بزرگ بیٹھے ہیں۔ سامنے دیوار نظر آئی اور گاڑی کے بریک
فیل ہوگئے۔میں گاڑی سے نکل نہیں سکا اور گاڑی دھماکے سے دیوار سے ٹکراگئی جس سے
میرا انتقال ہوگیا۔ محلے والے میرے گھر جاتے ہیں جہاں امی کھانا پکا رہی ہیں۔ ان
کو اطلاع دیتے ہیں کہ باہر دھماکا ہوا ہے جس میں آپ کا بیٹا مرگیا ہے۔ اس دوران
میں میری روح گھر میں داخل ہوئی۔ میں امی کو بتاتا ہوں کہ ایسا ہوگیا ہے۔ امی مجھے
چھونے اور پکڑنے کی کوشش کرتی ہیں مگر میں ان کے ہاتھ نہیں آتا کیوں کہ میں روح
ہوں۔
تعبیر: تفکر کیا جائے تو بے شمار گرہیں
کھلتی ہیں جو دراصل سمجھ کے لئے راہ نما ہیں۔ آدمی (مخلوقات) پیدا ہوتا ہے۔ پہلے
دن سے عمر شروع ہوتی ہے اور بچپن، لڑکپن، جوانی اور بڑھاپا گزار کر غیب ہوجاتا ہے۔
نہیں معلوم کہاں سے ظہور ہوا اور غیب و شہودکی سیڑھیاں چڑھ کر ساٹھ سال کا بوڑھا
ہوگیا۔ جس طرح پیدا ہونے سے پہلے غائب تھا، اب دوبارہ کہیں اور پیدا ہوجاتا ہے،
کہاں ہوتا ہے—؟ یہ تجربہ ہر ذی روح کو ہے۔
غور کیجئے بچے کاظہور جب تک دنیا میں نہیں ہوا ،
وہ نظروں سے اوجھل رہا اور جب 60 سال کاہوکر دنیا سے چلاگیا تو وہ غائب ہوگیا۔
محترم قارئین! اس بات کو اس طرح سمجھا جائے گا
کہ ذہن غیب میں کہیں تھا اور سفر میں تھا۔ شماریات کا سہارا لیا جائے تو اس طرح
بیان کیا جائے گا کہ ایک دن جب تک غائب نہیں ہوتا، دوسرا دن ظاہر نہیں ہوتا۔ اسی
طرح وہ 60 سال (365 x 60 = 21900) غیب ظاہر ہوتا رہتا ہے۔ بچہ غیب و شہود میں اتنی مرتبہ ظاہر
اور اتنی مرتبہ غائب ہوگیا۔ آئندہ جو کچھ ہونا ہے اور جو کچھ غائب ہوچکا ہے— یہ سفر موت و
زیست کی بیلٹ پر جاری ہے۔ مختصر یہ کہ مخلوق غیب سے ظاہر ہوتی ہے اور ظاہر سے غیب
کی بیلٹ پر سفر کرتی ہے اور اسٹیشن پر اتر جاتی ہے۔ پہلے دنیا میں ظاہر ہوتی ہے
اور جہاں سے آئی تھی وہاں مستقل غائب ہوجاتی ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
عزیز بھائی! یہ دنیا ایک
بڑا مکان (اسپیس) ہے۔ اسپیس میں ردّوبدل انتقال ِمکانی ہے۔ انتقال کا مطلب مرنا
نہیں— انتقال کا مطلب ایک زون سے دوسرے زون میں منتقل ہونا ہے۔ آپ کے لاشعور نے موت
و زیست کی زندگی پر سے پردہ اٹھایا ہے۔ الحمد للہ آپ کی عمر انشا ءاللہ زیادہ ہے،
ڈرنے کی بات نہیں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.