Khuwaab aur Taabeer

مرشد کوتلاوت کرتے دیکھنا


پلندری۔میں نے دیکھا …میں کسی غیر معروف جگہ پر بیٹھی ہوں۔ آس پاس دو آدمی ہیں۔ ایک کو میں نہیں جانتی دوسرے میرے استاد ہیں۔ میں قرآن پاک میں سورۃ بقرہ کی پہلی آیت کی تلاوت کرتی ہوں۔ استادِ محترم فرماتے ہیں جو کچھ پڑھ رہی ہوبلند آواز میں پڑھو میں بلند آواز کے ساتھ تین دفعہ پڑہتی ہوں۔ میرے مرشد تلاوت سن کر سر ہلاتے ہیں اور میں ان سے دور ہوجاتی ہوں۔

تعبیر: آپ کے مزاج میں اور ماحول میں شک بہت زیادہ ہے۔ تقریباً اسی فیصد شک اور بے یقینی کا عمل ہے۔ ضمیر اس عمل کی شدید مخالفت کرتا ہے۔ وسوسہ اور شک اللہ کریم کے کل معاملات میں دخل اندازی کرکے یقین کی مقداریں کم سے کم کردیتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ یقین کے اوپر شک غالب آجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کو محفوظ رکھے ایسا ہونے پر دل پراور کانوں پر مہر لگادی جاتی ہے اور آنکھوں پر دبیز پردے پڑجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ شک کو قبول نہیں فرماتے۔ یہ آپ کے خواب کی تعبیر ہے۔

مشورہ: شک کو کسی بھی طرح اپنے اندر نہ آنے دیں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دنیاوی سارے معاملات اللہ پر چھوڑ دیں اور جو کچھ سوچیں جو کریں جو کھائیں پئیں وہ سب کیئر آف اللہ کریں۔ کیئر آف اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ آپ کوئی چیز دیکھیں تو اللہ کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے میری آنکھیں اندھی نہیں کیں۔ آپ گفتگو کریں تو اللہ کا شکر ادا کریں کہ آپ گونگی بہری نہیں ہیں، کھانا کھائیں تو یہ سوچیں کہ اگر زمین اللہ کے حکم کی تعمیل میں غلہ نہ اگائے تو ہم کھانا نہیں کھاسکتے۔ مختصر یہ ہے کہ اس بات کی عادت ڈالیں کہ ہر کام کیئر آف اللہ کریں۔

 اس خواب کی تعبیر و مشورہ کے بعد آپ سورۂ بقرۃ کی ابتدائی آیتوں کی تلاوت کریں اور اس کے ترجمے پر بار بار غور کریں انشاء اللہ روشن راہیں ظاہر ہوجائیں گی۔




’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ ( فروری 2014ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.