Khuwaab aur Taabeer

مرحومہ والدہ کہتی ہیں پانی پلادو


اظہر اقبال، کوٹ ادّو۔ بھائی ایک پودا لاکر کہتاہے ، اماں سے پوچھیں کہ پودا کہاں لگانا ہے۔ والدہ کے انتقال کو دس ماہ ہوگئے ہیں۔ میں والدہ کے کہنے پر بڑے بھائی کے صحن میں گہرا گڑھا کھودتا ہوں تو نیچے لکڑی کے پھٹے ہوتے ہیں۔ ان پر مٹی ڈال کر پودا لگایا اور اسے کپڑے سے ڈھانپ دیا۔اتنے میں باجی آئیں تو ان کو پودا دکھاتا ہوں۔وہ کپڑا ہٹاتی ہیں تو پودے کے ساتھ مرحومہ والدہ لیٹی ہیں جن کی آنکھوں پر روشنی پڑنے سے وہ آنکھیں کھول دیتی ہیں۔

باجی پوچھتی ہیں، اماں آپ کچھ کھاتی پیتی ہیں— ؟

والدہ کہتی ہیں مجھے پیاس لگی ہے پانی پلادو،میں کچھ کھا پی نہیں سکتی کیوں کہ منہ میں دانت نہیں ہیں۔

 

تعبیر : کھانوں میں نمکین چیزیں زیادہ مرغوب ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا اعتدال پر قائم کی ہے۔ ہر مخلوق ایک دوسرے کو جانتی ہے ۔ ہر مخلوق ماں باپ بنتی ہے اور ہر مخلوق کی ضروریات زندگی مشترک ہیں ۔ آدمی، چوپائے ، پر ندے ، شجر و حجر سب پیدا ہو تے ہیں اور سب جوان ہونے کے بعد بوڑھے ہو تے ہیں پھر غائب ہو جاتے ہیں لیکن تفکر بتاتا ہے کہ مخلوق چھپی ہوئی ہے ۔ مخلوق ظاہر ہو تی ہے ۔

 زندگی کے تین دنوں کا حساب اگر لگایا جا ئے پہلا دن غائب ہے، دوسرا دن ظاہر ہے ، تیسرا دن پھر غائب ہے۔ بچپن غیب میں چھپ جا تا ہے اور غیب جوانی میں چھپ جا تا ہے ۔ جوانی بڑھاپے میں چھپ جاتی ہے اوربڑھاپا غیب بن جاتا ہے ۔

یہ بات اس طرح آسانی سے سمجھ میں آجا تی ہے کہ زید کا وجود سامنے نہیں یعنی وہ غیب میں ہے ۔ غیب جوانی کا روپ دھار لیتا ہے اور جوانی بڑھاپے میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔ پیدائش سے پہلے ہر شے غیب ہے ۔ پیدائش کے بعد ہر شے حاضر ہے ۔حاضر شے پھر غیب ہے ۔ یہ ایک بیلٹ ہے جس پر زندگی رواں دواں ہے ۔

 دو لفظوں میں اس طر ح بیان کیا جا سکتا ہے ۔

١۔ غیب ٢۔ ظاہر ٣۔ غیب

 ظاہر غیب ، غیب ظاہر —معلوم نہیں ظاہر کیا ہے، نہیں جانتے غیب کیا ہے ۔

 غیب      ظاہر           غیب

پہلا دن —0 — X — 0 <

دوسرا دن —0 — X — 0 <

تیسرا دن — 0 — X — 0 <

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (فروری 2019ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.