Khuwaab aur Taabeer
طاہرہ رباب ، سیالکوٹ۔ والد اور والدہ میرے دونوں بیٹوں اور مجھے مدینہ منورہ
لے جارہے ہیں۔ وہاں لکڑی کے پل اور پرانے زمانے جیسی سیڑھیاں ہیں۔ تیز تیز چلتے ہوئے
ریل گاڑی میں سوار ہوکر مدینہ منورہ پہنچے۔ میں مسجد نبویؐ کے صاف شفاف صحن میں بیٹھی
گنبد خضرا پر نظریں جمائے درود شریف کے ورد میں مشغول ہوں۔ قریب سفید لباس میں کوئی
ہستی موجود ہے جن کا وجود روشنی کی طرح ہے۔ وہ میرے سر پر ہاتھ رکھ کر فرماتے ہیں —
''تمہاری ساری دعائیں سنتا ہوں، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آسانی فرمائیں گے، گھبراؤ
نہیں۔'' فرط شوق سے کہتی ہوں کہ مجھے پتہ ہے کہ آپ میرے آقاؐ ہیں۔ دیدارکے لئے نظر
اٹھاتی ہوں تو نظر نہیں آتے بس مسحور کن خوش بو ہر طرف موجود ہے۔
پھر دیکھا کہ شوہر اور بچوں کے ساتھ داتادربار پر حاضر ہوں۔ شوہر بچوں کو روک
لیتے ہیں کہ گرمی ہے تم سلام کرکے جلدی آؤ ۔ اندر جاکر دعا کررہی ہوں کہ ایک بزرگ
نظر آئے جو پوچھتے ہیں کہ کیا آپ کبھی نبی اکرمؐ کو سلام کرنے گئی ہیں؟ عرض کرتی ہوں
کہ میں نہیں گئی۔ سلام کے لئے حاضر ہونے کی خواہش پر بزرگ فرماتے ہیں،آئیں! سلام کے
لئے حاضری لگواؤں۔ میں نے پوچھا، کیسے؟ فرمایا، مراقبے میں بیٹھ جائیں۔ ایک چبوترے
پر بیٹھ کرآنکھیں بند کیں تو گنبد خضرا نظر آیا۔ جالیوں سے گزر کر نیچے اتر ی۔جسم لرز
رہا تھا اور دھڑکن تیز تھی۔ اندھیرے میں سیڑھیوں سے اتری تو ایک احاطہ نظر آیا جو چار
روشن دانوں سے تیز سفید روشنیاں آنے سے روشن ہے۔ آنکھیں کھولنا ممکن نہیں رہا۔ بے ساختہ
درود تاج پڑھنے لگی۔ واپس اوپر آئی تو وہ بزرگ نظر نہیں آئے۔ باہر آئی تو رات ہوچکی
تھی جب کہ میں صبح گئی تھی۔
تعبیر : الحمد
للہ خواب مبارک ہے اور درود شریف پڑھنے کی برکت سے آپ نے یہ خواب دیکھا ہے۔ آپ کو مبارک
ہو ۔درود شریف پڑھتے وقت پاکیزگی کا خیال زیادہ رکھیں اور اچھی خوش بو استعمال کریں
یا لوبان جلائیں۔ خواب آپ کو مبارک ہو۔ گھر میں سب کو سلام اور بچوں کو پیار۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.