Khuwaab aur Taabeer
قاضی معراج الدین ،کراچی۔ دیکھتا ہوں کہ
کوئی تقریب ہے۔ ایک عمارت کی بالائی منزل پر کھانے کا اہتمام ہے آپ اور حضور قلندر
بابا اولیا ء ؒ وہاں موجود ہیں جبکہ میں سیڑھیوں پر کھانا لانے لے جانے کے انتظام
میں مشغول ہوں۔ اچانک میرے ذہن میں خیال آیا کہ حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کےلئے
فرشتے آسمان سے کھانا لارہے ہیں۔ یہ خیال آتے ہی میں نے اوپر والے کمرے کی طرف
دیکھا۔ دروازے پر ایک صاحب کی پشت نظر آئی جن کے ہاتھ میں ایک بڑا سا طباق تھا۔
اور وہ کمرے میں داخل ہو رہے تھے ۔ انہوں نے سفید رنگ کا ایسا لباس پہنا تھا
جیساکہ عرب میں عام ہے۔ ذہن میں آیا کہ یہی فرشتے ہیں۔ نیچے قریب ہی میرے والد
مرحوم اور ان کے دوست ہیں۔ وہ حضرات بھی کھانا نکالنے کے انتظام میں مصروف ہیں۔
میں اپنے والد سے یہ کہتا ہوں کہ دیکھیں حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کے لئے آسمان سے
کھانا آرہا ہے۔ والد مرحوم فرماتے ہیں اللہ کے نیک بندوں کے لئے ایسا ہی ہوتا ہے۔
پھر میرےوالد قریب کھڑے ہوئے اپنے دوست سے میرا تعارف کرواتے ہیں ۔ میں ان صاحب سے
اس طرح گلے ملتا ہوں جیسے عید کے موقع پر گلے ملا جاتا ہے۔ یعنی تین بار۔ جب گلے
ملتے ہوئے میرے دل سے ان کا دل ملتا ہے تو وہ صاحب بےساختہ یا اللہ یااللہ کہنا
شروع ہو جاتے ہیں۔ میں گھبرا کر ان کو بھینچتا ہوں۔ اور میرے منہ سے درود ابراہیمی
جاری ہو جاتا ہے۔ یہ کیفیت تین چار منٹ تک رہتی ہے۔ پھر میں ان کو چھوڑتا ہوں تو
والد مرحوم سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں بھائی مصباح! تمہارے
لڑکے کے دل میں تو نہ جانے کیا کیا بھرا ہوا ہے۔ اسی طرح جب والدہ صاحب سے گلے
ملتا ہوں تو پھر میرے منہ سے درود ابراہیمی جاری ہوجاتا ہے ۔ اور والد صاحب کے
چہرے پر تبدیلی کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں لیکن منہ سے کچھ نہیں کہتے۔ بعد میں
وہ اپنے دوست کی طرف سے اس طرح دیکھتے ہیں کہ جو ان کے دوست نے کہا ہے وہ اس کی
تصدیق کر رہے ہیں۔ پھر اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
تعبیر: آپ
کو حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کا فیض نصیب ہوگا اور آپ کا دل قلندرانہ اوصاف سے
روشن اور معمول ہو جائے گا۔ درود شریف کثرت سے پڑھا کریں اور جب بھی فرصت ملے
قلندر بابا رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دیا کریں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.