Khuwaab aur Taabeer
صبح ۶ بجے گھڑی کے الارم پر جاگ پڑا۔ رات کو میں نے ۶ بجے
پر الارم لگا دیا تھا ۔ اس سے پہلے میں نے ایک بہت ہی ڈراونا خواب دیکھا۔اندازاً۵
بجے یا سوا پانچ بجے ۔ یہ خواب شروع ہوا اس طرح:
میں ڈاکٹر........کے گھر پشاور میں ہوں۔ باہر ایک تکونے سے
کمرے میں داخل ہوتا ہوں ۔ وہاں دو تین آدمی اور بھی ہیں۔ ان کی نوکرانی مجھے پلیٹ
میں دو چپاتیاں دے کر کہتی ہے کہ باہر جا کر کھانا کھا لو۔ نوکرانی ان چپاتیوں کو
نان کہہ رہی تھی۔ میں دروازے کی بجائے لمبا چکر کاٹ کر دوسرے تکونے کمرے کی طرف
جانے لگتا ہوں ۔آگے پانی کا نالہ سا ہے۔ اور پانی بڑی رفتار سے چل رہا ہے بڑی مشکل
سے پانی میں سے راستہ تلاش کر کے نکلتا ہوں تو ایک چپاتی کہیں گر جاتی ہے۔ پوری
چپاتی نہیں بلکہ چپاتی کا تین چوتھائی حصہ کہیں گر جاتا ہے۔بڑی مشکل سے تکونے کمرے
میں پہنچ جاتا ہوں۔ وہاں مرغیوں کا ڈربہ ہے ۔ اور بڑی عجیب و غریب قسم کی مرغیاں
ہیں چھوٹی چھوٹی طوطے اور مور کے رنگ کی ملی جلی مرغیاں۔ آپس میں لڑتی ہیں
۔ مرغ بانگ دے کر لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کو جان سے مار دیتے ہیں
وہاں تکونے کمرے میں ڈاکٹر کی بھانجی بھی ہے ۔میں بڑی شرمندگی محسوس کرتا ہوں کہ
روٹی کم ہو گئی ہے ۔ پھر وہ روٹیاں وہیں چھوڑ دیتا ہوں۔ ڈاکٹر کی بھانجی کہتی ہے
چلو بھائی جان، ہم مامو جان کے گھر کھانا نہیں کھاتے انہوں نے ہمیں اندر یعنی میز
پر کھانا کیوں نہیں کھلایا۔ دفع کرو مامو جان کو ۔ میرے پیارے بھائی جان آپ
خفا نہ ہو نا۔چلو گھر جا کر کھانا کھاتے ہیں۔ میں اور وہ وہاں سے چل پڑتے ہیں۔
راستے میں اس سے کہتا ہوں کہ تم گھر جاؤ۔ میں جمرود سے گوشت لے کر آتا ہوں۔ اسے
گھر روانہ کر کے میں جمرود کی طرف پیدل ہی چل پڑتا ہوں۔ تو میری ٹوپی کہیں
گم ہو جاتی ہے ۔ جب جمرود قصائی کی دکان پر پہنچتا ہوں تو وہ لوگ میرے جاننے والے
نکل آتے ہیں۔ اور وہ علاقہ ایبٹ آباد کی طرح لگتا ہے۔ وہاں مختلف جانوروں کے پورے
پورے بدن لٹکے ہوتے ہیں۔ بڑے سائز چھوٹے سائز میں مختلف جانوروں کا گوشت دیکھتا
جاتا ہوں ایک لٹکا ہوا جانور بول پڑتا ہے۔ حاجی صاحب کو بلاؤ ان ظالموں نے میری
چمڑی اتار دی ہے۔ آواز کی طرف دیکھا تو وہاں انسان کی کھال لٹکی ہوئی تھی۔ سب
قصائی اس کی طرف دوڑ پڑے کوئی باٹ لے کر اس کی ہڈیوں پر مارنے لگا۔ کسی نے جسم کے
دو حصوں پر مارنا شروع کر دیا۔ ایک قصائی نے چھری لے کر اس کا بازو کاٹ دیا۔ میں
سمجھ جاتا ہوں کہ یہاں انسانوں کا گوشت بکتا ہے۔ اسی لئے لوگ اس گوشت کی
تعریف کرتے ہیں کہ بڑا لذیذ ہوتا ہے۔ میں بہانہ کر کے وہاں سے جانے لگتا
ہوں۔ میری طبیعت پر بڑا بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ اس دکان سے واپسی میں راستہ تھوڑا چلا
ہوں کہ نہ ٹانگہ ہی ملتا ہے اور نہ بس۔ مجھے تین غنڈوں نے گھیر لیا۔ بڑے بد شکل
چیچک زدہ چہرے مجھے کہتے ہیں۔ ہم تمہیں جانے نہیں دیں گے تمہیں یہ راز معلوم ہو
گیا ہے۔ اس لئے ہم تمہیں بھی ذبح کر یں گے۔ میں ان تینوں کو کہتا ہوں کہ
فلا نے ملک صاحب کو جانتے ہو ، فلا نے حاجی صاحب کو جانتے ہو ؟ تمہیں معلوم نہیں
ہے کہ وہ میرے کیا لگتے ہیں لیکن وہ پھر بھی ہنستے ہیں اور مجھے آگے جانے نہیں
دیتے۔ جب وہ مجھے آگے جانے نہیں دیتے تو میں واپس جمرود کی طرح چل پڑتا ہوں ۔
راستے میں چند گھروں کے آگے ایک ایک کمرے جتنی بڑی اس طرح کی مشینیں پڑی ہوئی نظر
آتی ہیں ۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان مشینوں میں انسانوں کو عذاب دے کر چمڑی
اتارتے ہوں گے۔ میں وہاں قصائی کی دکان سے آگے نکل جاتا ہوں۔
تعبیر : خواب میں جن امور کی
طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہیں بے جا ضد ، احساس برتری ، اندرونی طور پر کسی قسم
کا نقصان پانا ، آئندہ کوئی آنے والی پریشانی۔ اپنا محاسبہ کرکے طرز
عمل میں تبدیلی لائیں۔ اور صدقہ بھی کریں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.