Khuwaab aur Taabeer

خاندان کے مرحومین کو خواب میں دیکھاہے


فہمیدہ کوثر۔ خاندان کے مرحومین کو خواب میں دیکھاہے۔اپنے پرانے گھر میں موجود ہوں۔ والدہ محترمہ بگھی پر سوار تشریف لاتی ہیں۔ دیکھاامی کرسی پر بیٹھی ہیں جس کے سامنے تخت نما چھوٹی میز پر میں بیٹھی ہوں۔ امی کی جھولی میں چھوٹے چھوٹے کالے دانے ہیں۔ امی سے کہتی ہوں کہ میز پر سے گر جاؤں گی اور دونوں ہاتھوں سے میز کو پکڑ لیتی ہوں،اس کے ساتھ بگھی چلنا شروع ہوجاتی ہے۔اتنے میں بڑے بھائی تشریف لائے تو میں مٹر چھیل رہی تھی۔ بھائی نے بتایاکہ ان کی چادر پر گھی لگ گیا ہے اور میری چادر مانگی۔ میں نے کہاکہ دھوکردیتی ہوں تو کہنے لگے کہ نہیں ،رہنے دو ۔ وہ وہیں رہے اور ہماری گاڑی آگے چلی گئی۔  میرے ساتھ ایک بچہ بھی موجود ہے جو مضبوطی سے میری پیٹھ پکڑے بیٹھا ہے۔ امی اور دادی پریشان نظر آرہی ہیں، مجھے قریب بلاتی ہیں۔ امی ایک دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھی ہیں جس کے برابر میں کھائی ہے۔ میں چیخ کر بہن سے کہتی ہوں کہ امی کو پکڑو، ہم امی کو بچانے آگے بڑھتے ہیں کہ آنکھ کھل گئی۔

 

تعبیر: آپ نے خود کو عالم ِ اعراف میں دیکھا ہے۔ خواب میں والدہ کو بگھی میں بیٹھے ہوئے دیکھنا اور آپ  کا ان کے ساتھ ہونا، امی اور دادی کو پریشان دیکھنا،  ان کا آپ کو اپنے پاس بلانا، چادر خراب ہونا اور اسے دھونے کا ارادہ کرنا ، بگھی میں بیٹھ کر والدہ کے ساتھ  چلے جانا، یہ سب تشبیہات اس دنیا سے دوسری دنیا    کی ہیں۔ آپ کی روح نے عالم ِ اعراف کی سیر کی ہے۔

عالم ِ اعراف وہ دنیا ہے جہاں مرنے کے بعد لوگ جاکر رہتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ دنیا میں جو کچھ آدمی کرتا ہے اس کے نقوش حافظہ میں رہتے ہیں۔

 دنیاوی معاملات کے ہجوم کی وجہ سے پرانی باتیں چھپ جاتی ہیں۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہجوم کم ہوجاتا ہے تو ماضی کے حالات و واقعات کو آدمی خواب میں دیکھ لیتا ہے۔ عالم ِ اعراف بھی ایسی دنیا ہے جہاں لوگ دنیا کی طرح رہتے ہیں، کھاتے پیتے ہیں، خوش رہتے ہیں اور انتہائی درجہ غمگین زندگی گزارتے ہیں۔ یہ خواب  کی تعبیر ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (فروری                2017ء)

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.