Khuwaab aur Taabeer
شہناز۔ مجھے خواب میں رسول
کریم ؐ کی زیارت نصیب ہوئی۔ دیکھا کہ ایک بہت بڑے میدان میں ہوں جس کے چاروں طرف
سبزہ زار اور کھیت تھے۔ اس میدان میں آپؐ نے نماز پڑھائی۔ پیچھے سب عورتیں تھیں۔
میں بھی سب سے پیچھے صف کےدرمیان میں کھڑی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ
کیا، ہم نے بھی سجدہ کیا ۔پھر سجدے کی حالت میں ، میں رینگتی ہوئی بالکل آپ ؐ سے
ایک قدم پیچھے پہنچی۔ جب سجدہ سے اٹھے تو میں بالکل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
پیچھے کھڑی تھی۔ پھر آپؐ نے سلام پھیرا۔ دعا فرمائی، میں نے آمین کہا اور پھر
آپؐ کے قربان جاؤں، مجھے ایک چھوٹی تسبیح ۳۳ دانوں والی سبز رنگ کی دی اور خود
اپنے ایک ساتھی کے ساتھ ان کھیتوں کی طرف چلے گئے اور میں تسبیح لے کر گھر آ گئی۔
خواجہ صاحب! میں اکثر خواب میں قرآن شریف کی تلاوت باآوازِ بلند میدانوں میں بڑے
بڑے ہجوموں کے سامنے کرتی ہوں۔ میں اکثر سورہ ٔوالضحیٰ پڑھتی ہوں قرأت کے ساتھ ۔
اس کے علاوہ سورہ ٔ فاتحہ، سورۂ یٰسین، سورۂ نور، سورۂ رحمٰن کی تلاوت کرتی
ہوں۔
میں اکثر خواب میں بڑے زور کی بارش دیکھتی ہوں ۔ کم از کم مہینے میں دو تین
دفعہ تو ضرور دیکھتی ہوں کہ بارش بڑے زور سے برس رہی ہے اور ہمارے برآمدے کی چھت
سے پانی آرہا ہے اور دیواروں سے نچلی سائڈ سے پانی بڑے زور سے بہہ رہا ہے جیسے
دریاؤں میں پانی پتھروں کو چیرتا ہوا نکلتا ہے ۔
چند دن پہلے ایک خواب دیکھا کہ میں اور میرا چھوٹا بھائی ایک جنگل میں سیر کر
رہے ہیں ۔ ایک غار ہے ، زمین کے اوپر ہے اور اس میں میرا بھائی رسی ڈال کر کھینچتا
ہے تو ایک شیر نکلتا ہے ۔ رسی اس شیر کے گلے میں پڑی ہوتی ہے ۔ میں ایک اونچی جگہ
(تھوڑی سی اونچی ) پر کھڑی ہوجاتی ہوں اور ڈرتی ہوں اور بھائی کو منع کر تی ہوں ۔
میرا بھائی اس کےا وپر پاؤں رکھ کر رسی اس کے گلے میں مضبوط کرتا ہے اور کہتا ہے
کہ اس طر ح بھاگ نہ جائے ۔ شیر زور زور سےمنہ کھول کر آوازیں نکالتا ہے ۔ آخر شیر کو باندھ کر
ہم دونوں جنگل سے شیر کو ساتھ لے کر واپس آتے ہیں ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.