Khuwaab aur Taabeer
۲۔ میں نے خواب میں
دیکھا کہ میں اپنی سمدھن کے جھولے میں بیٹھی جھول رہی ہوں کہ ایک نیولا وہاں رکھی
ہوئی ایک الماری کے پیچھے سے نکل کر غر اّنے لگتا ہے۔ میں اس سے کہتی ہوں ...........
جا سانپ ڈھونڈ کے کھا لے ...........وہ سیدھا میرے کمرے میں جاتا ہے اور
قرآن پاک جس الماری میں رکھا ہوا ہے اس کی طرف دیکھ کر غرّانے لگتا ہے ۔ میں اس
بات کا انتظار کرتی ہوں کہ الماری کے نیچے سے سانپ نکلے گا لیکن سانپ تو نہیں نکلا
البتہ الماری کے پیچھے سے ایک لڑکی نمودار ہوئی جو سرخ قمیض پہنے ہوئے ہے۔ میں اس
لڑکی سے پوچھتی ہوں ...........تم کون ہو؟........... وہ کہتی ہے...........میں
رحمت ہوں ۔میں دوڑ کر اس کو اپنی گود میں اٹھا لیتی ہوں اور اس سے دعا کے لئے
کہتی ہوں ۔ وہ میری پیٹھ تھپتھپانے لگتی ہے میں اس کو اپنے بھائی بہنوں اور
ماں باپ کے پاس لے جاتی ہوں اور وہ ہر ایک کی پیٹھ کو تھپک کر دعائیں دیتی ہے ۔ اس
کے بعد میں اسے اپنے کمرہ میں چھوڑ دیتی ہوں جہاں وہ پھر اسی الماری میں واپس چلی
جاتی ہے۔
دوسرے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ طبیعت امیدوں کے بارے
میں تاریکی سے گھری ہوئی ہے یہ تاریکی دماغ اور دل پر بسا اوقات گراں گزرتی ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.