Khuwaab aur Taabeer

بیداری میں نظر آنے والا خواب


محمد عارف صدیقی ، کراچی ۔ میں نے رات کے وقت عالم ِ بیداری میں چار پائی پر لیٹے ہوئے ایک دوسرے کمرے میں یہ دیکھا کہ ایک باریش بزرگ زمین پر تکیہ لگائے اور تھوڑا سا پاؤں پھیلائے ہوئے بیٹھے ہیں ۔ ان کے بالمقابل ایک دوسرے باریش بزرگ چار زانو بیٹھے ہیں جو ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے زبان کو حرکت دئیے بغیر مصروف ِگفتگو ہیں ۔ ان دونوں بزرگوں کے درمیان میرے دوسرے مرشد جن کا وصال ہوچکا ہے ہاتھ باندھے ہوئے اور نظریں نیچی کئے ہوئے خاموش کھڑے ہیں ۔ ان کا رخ میری طرف تھا ۔ یہ منظر کچھ دیر قائم رہنے کے بعد ختم ہوجاتا ہے ۔ میں اس سے کوئی نتیجہ اخذ کرنے سے قاصر رہا ۔

اپنے مرشد کے وصال کےبعد عالمِ بیداری میں رات کے وقت چار پائی پر لیٹے ہوئے یہ دیکھا کہ میرے مرشد سڑک پر چلتے ہوئے اس طرح نظر آتے ہیں کہ ان کا ایک پاؤ ں ٹوٹا ہوا ہے جو کھپچی کے سہارے ہاتھ کے بغل میں بیساکھی دبائے حرکت کررہے ہیں ۔ کچھ دیر کے بعد مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ تم سب کچھ جانتے ہو ۔ اس کے بعد یہ منظر غائب ہوجاتا ہے ۔اس واقعہ کو میں قطعی طور پر نہ سمجھ سکا کہ اس کا کیا مطلب ہے ۔

پیرو مرشد کے وصال سے پہلے میں اپنی اہلیہ محترمہ کے ساتھ ان کی قیام گاہ پر (واقع باتھ آئی لینڈ ) ملنے کی نیت سے گیا۔ میں اپنے پیر کے بغل میں ایک کرسی پر بیٹھ گیا ۔ کوئی گفتگو نہیں ہوئی ۔ تھوڑی دیر میں میرے ایک دوسرے پیر بھائی آئے اور سلام کرنے کے بعد یاتھ باندھے ہوئے اور نظریں نیچی کئے ہوئے کھڑے رہے ۔ کچھ دیر کے بعد میں نے خود اپنے پیر بھائی کو بیٹھ جانے کے لئے کہا مگر وہ کھڑے ہی رہے ۔اس کے بعد میں نے اپنے پیر صاحب کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کرکھانا کھایا ۔ وہاں سے روانہ ہونے سے پہلے میر ے پیشوانے میرے لئے ہاتھ اٹھاکر دعا کی کہ خدا تمہیں خوش رکھے ۔ اس کے بعد ہم دونوں میاں بیوی اپنے گھر واپس آگئے ۔ کچھ دن کے بعد میں نے اپنے مکان میں رات کے وقت چارپائی پر لیٹے ہوئے دیکھا کہ نامعلوم جگہ پر ایک مکان جو کچی اور لبِ سڑک واقع تھا میں اس کے ایک طرف کے کمرے میں داخل ہوجاتا ہوں ۔ وہاں پر میں نے ایک باریش بزرگ کو مریضانہ حالت میں چارپائی پر لیٹے ہوئے دیکھا ۔ کچھ دیر کے بعد وہ نامعلوم بزرگ یہ کہتے ہوئے کمرے سے غائب ہوجاتے ہیں کہ مجھے حضور ؐ کے پاس جانا ہے ۔ ساتھ ہی میں کچی سڑک کے ساتھ واقع مکان کے نیچے کھڑا ہوجاتا ہوں ۔ مکان کی دوسری جانب یعنی میری دائیں جانب ایک کمرہ مع دروازہ کے نظر آتا ہے جو بلندی پر یا بالائی منزل پر واقع ہے ۔ ایک نوجوان ، لانبے اور سیاہ ریش بزرگ کو کمرے کے اندر جاتے اور باہر آتے ہوئے دیکھا۔ پھر وہ بزرگ باہر آکر اس انداز سے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہیں اور نیچے جہاں میں کھڑا ہوں دیکھ رہے ہیں ۔ وہ سفید ململ کا کُرتا اور سفید پائیجامہ پہنے ہوئے تھے ۔ میں انہیں دیکھتے ہو ئے کہتا جاتا ہوں کہ حضور رحم کیجئے اور برابر میری آنکھوں سے آنسو جاری رہتے ہیں ۔ یہ منظر بغیر کسی جواب کے تھوڑی دیر جاری رہنے کے بعد ختم ہوجاتا ہے ۔ اس واردات کی حقیقت قدرتی طور پر مجھے اس وقت معلوم ہوئی جب کہ میرے پیرو مرشد نے وصال کیا ۔ اور سوئم کے فاتحہ میں شریک ہوا ۔ قرآن خوانی کے بعد میرے دما غ میں یہ بات پیدا ہوئی کہ میں نے مریضانہ حالت میں کمرے میں چار پائی پر لیٹے ہوئے جس بزرگ کو دیکھا تھا وہ خود میرے پیرو مرشد تھے ۔ حضور ؐ کے پاس جانے کے لئے جو انہوں نے ارشاد فرمایا تھا وہ ان کے عنقریب وصال ہونے کی طرف واضح اشارہ تھا جس کو میں اس وقت نہ سمجھ سکا تھا ۔ البتہ یہ بات آج تک میری سمجھ میں نہ آسکی کہ وہ بزرگ کون تھے جن کو دیکھ کر میں روتا رہا اور دیکھتے ہوئے بار بار یہ کہتا تھا کہ حضور رحم کیجئے۔ جواب سے بھی محروم رہا اور رونے کی وجہ بھی سمجھ میں نہ آئی۔ حالاں کہ میں ان بزرگ کو ہندوستان کے شہر آلہ آباد میں موجود ایک بزرگ مولانا حضرت الفاروقی صاحب عرف سیدن میاں سمجھ رکھا تھا ۔ میرے پیرو مرشد کا نام حضرت محمد اختر صاحب ؒ ہے ۔ ان کا مزار پاپوش نگر کے قبرسےان میں چہار دیواری کے اندر لبِ سڑک واقع ہے ۔

میں بلا تخصیص اوقات کے ( دن ہو یا رات ) کسی نہ کسی بزرگ کے دیدار سے مشرف ہوتا رہتا ہوں حتیٰ کہ یہ گنہگار حضرت بابا تاج الدین صاحب ؒ کا دیدار بھی حاصل کر چکا ہے جیسا کہ میں اپنے پہلے عریضہ میں تحریر کر چکا ہوں ۔

 یہ امر تشویشناک ہے کہ میں بہت ہی بری حالت میں لوگوں کو مسخ شدہ حالت میں دیکھتا رہتا ہوں ۔اور ہر وقت ایسا معلوم ہوتا ہے (خواہ کھانے پینے کی حالت ہو یا نماز ادا کرنے یا کوئی اور شغل اختیار کرنے کا وقت ہو ) غلاظت کا ڈھیر میرے منہ کے سامنے لگا ہوا ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ گویا میں اسے کھارہا ہوں ۔جب بہت پریشانی ہوتی ہے تو گلہ کرتے ہوئے موت کا طلب گار ہوجاتا ہوں ۔

 رات کے مختلف حصوں میں بہت بڑا اور چودہویں رات کے چاند سے زیادہ چمک دار چاند دیکھ چکا ہوں ۔

ازراہ ِ کرم میری اور میری اہلیہ کی رہبری اور دست گیری فرماتے ہوئے ہم لوگوں کی باطنی اور روحانی اصلاح کے لئے کچھ تکلیف گوار فرمائیں اور اپنی ذاتی ہدایت سے مشرف فرمائیں کہ ہم لوگوں کو کیا کرنا چاہئے ۔

 تعبیر: ہم اپنے قارئین کو یہ بتا چکے ہیں کہ انسان کے اندر دو دماغ کام کرتے ہیں ۔ ایک دماغ وہ ہے جس کو ہم جنتی دماغ کہتے ہیں یعنی و ہ دما غ جو آدم ؑ کے اندر شجرِ ممنوعہ کے قریب جانے سے پہلے متحرک تھا اور جس کی تحریکات سے وہ جنت میں قیام فرما تھے ۔دوسرا دماغ وہ ہے جو نافرمانی کے بعد عالمِ وجود میں آیا ۔جیسے آدم و حوا نافرمانی کے مرتکب ہوئے جنتی دماغ پس پر دہ چلا گیا اور نافرمانی کا دماغ غالب آگیا اور اللہ تعالیٰ نے آدم ؑکو جنت سے نکال دیا ۔ اس راندہ ٔ درگاہ دماغ سے محفوظ رہنے اور جنتی دماغ کو کس طرح واپس حاصل کیا جائے ۔ اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث فرمائے اور ان کے وارث اولیا ء اللہ کا ایک سلسلہ قائم فرما دیا ۔ اولیاء اللہ کا مشن یہ ہے کہ وہ انسان کی راندہ ٔ درگاہ دماغ سے متعارف کراکے جنت کے دما غ سے آشنا کردیں ۔ آپ کے پیرو مرشد نے بھی آپ کے ساتھ یہی کچھ کیا ہے مگر آپ ان کی زندگی میں اس منزل سے نا آشنا رہے اور ان کا وصال ہوگیا ۔ جو کچھ آپ دیکھتے ہیں اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ کسی منزل رسیدہ بزرگ کی صحبت میں بیٹھ کر مرنے سے پہلے جنت کی فضا اور ماحول سے مانوس ہوجائیں ۔ اس خواب کو ایسی کیفیت سے تعبیر کیا جاتا ہے جو بیدار ی کے حواس میں نظر آتا ہے ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (مئی 79ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.