Khuwaab aur Taabeer
یاسمین گل ،ناظم آباد۔ گزارش یہ ہے کہ میں خواب بہت دیکھتی ہوں
لیکن زیادہ تر خواب بے حد پراسرار ہوئے ہیں۔ کبھی میں سمندروں کی سیر کرتی ہوں۔
کبھی قبرستانوں کی کبھی مزاروں کی یا کبھی مردہ رشتہ داروں سے ملاقات کرتی ہوں۔
بہرحال پہلی بار دو خواب لکھ رہی ہوں امید ہے روحانی ڈائجسٹ کے ذریعہ جواب ضرور
دیں گے۔
دو خواب یہ ہیں۔
۱۔ دوپہر کا وقت ہے ہر طرف سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں ٹھنڈی ٹھنڈی
ہوائیں چل رہی ہیں۔ بارش کا قطعی کوئی نشان نہیں مگر موسم بے حد خوش گوار ہے۔ ایک
میدان ہے جو کافی لمبا چوڑا ہے اس نے حد ِنگاہ تک نمازی بیٹھے ہوئے ہیں ایسا لگا
گویا تمام نمازی نماز سے فارغ ہو کر بیٹھے ہیں لیکن ابھی دعا مانگنا باقی ہے لیکن
امام صاحب کہیں نظر نہیں آرہے ہیں اور میرے والد بھی اس مجمع میں شامل ہیں۔
۲۔ آدھی سے بھی زیادہ رات کا وقت ہے ۔ہر طرف سناٹا چھایا ہوا ہے۔
میں اپنے گھر کی چھت پر اکیلی کھڑی ہوں ، پھر میں نظر اٹھا کر آسمان پر نکلے چاند
کو دیکھتی ہوں چان گو کہ پورا نکلا ہوا ہے لیکن اس کی روشنی بلکل مدھم اور زرد
ہے۔لیکن میری نظر پڑتے ہی چاند آہستہ آہستہ بڑاہونے لگتا ہے اور اس کی روشنی بھی
تیز اور سفید رنگ کی ہو جاتی ہے۔ میں دل میں سوچتی ہوںکہ آج ضرور مجھے کچھ نظر
آنےوالا ہے ورنہ چاند کبھی اس طرح سے بڑا
نہیں ہوا۔ وہ چاند کافی بڑاہوکر ہماری چھت کے قریب آکر رک جاتا ہے اور اس میں سے
سفید رنگ کی ہی سیڑھیاں نمودار ہوتی ہیں پھر اس چاند میں سے خالو مرحوم نموادار
ہوکر سیڑھیاں اترتے نظر آتے ہیں انہوں نے سفید رنگ کا لباس پہن رکھا ہے میں انہیں
اپنی طرف آتا دیکھ کر بہت ڈرتی ہوں میں سوچتی ہوں یہ تو مرچکے ہیں۔ خالو آدھی
سیڑھیاں اتر کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ میں اپنا ڈر چھپاتے ہوئے ان سے پوچھتی ہوں(شاید
یہ پوچھتی ہوں کہ دوسری دنیا میں آپ کا کیا حال ہے) میری یہ بات سن کر وہ ادھر
ادھر دیکھنے لگتے ہیں جیسے اس سوال کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے ۔ایک خاص بات
جو میں نے نوٹ کی وہ یہ ہے کہ ان کی آنکھوں میں ایک پُراسرا اجنبیت اور لا تعلقی
ہے جیسے ان کا کبھی ہم سے کوئی تعلق نہ تھا۔ بہرحال جب وہ مجھے کسی بات کا جواب
نہیں دیتے تو میں خاموش ہوں تو وہ مجھ کو
بغور دیکھ کر کہتے ہیں کہ تم نماز پڑھا کرو اورپردہ کیا کرو۔ اس کےبعد وہ ایک لمحہ
کو رکتے ہیں اور پھر واپس مڑکر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے چاند میں جاکر غائب ہوجاتے ہیں
اور چاند پھر سادہ شکل کا بن جاتا ہےاور آہستہ آہستہ دور ہونےلگتا ہے ۔ اور میں
کھڑی ہوئی چاند کو دیکھ رہی تھی۔
تعبیر: خواب کے نقوش اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ آپ کے
دل میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت کارفرما ہے او آپ اس سلسلہ میں روحانی ترقی
چاہتی ہیں۔ لیکن اس ترقی میؐ عمل کی نسبت دعاؤں کا بہت عمل دخل ہے یعنی آپ روحانی
ترقی اور آخرت کی زندگی کو سنوارنے کے لیے دعا کرتی رہتی ہیں۔ عمل میں کوتاہی واقع
ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ آدمی دعا کےساتھ ساتھ عمل بھی کرے تو اس
کے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔
اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی
شخص دعا کرتا رہے کہ اے اللہ میرا پیٹ بھردے لیکن پیٹ بھرنے کے لیے عملی جدوجہد نہ
کرے تو اس کا پیٹ خالی رہے گا ۔
خالو مرحوم کا سیڑھیاں اترنا اور واپس چلے جانے می یہ نکتہ پوشیدہ
ہے کہ آخرت کی کامیاب زندگی کا حصول اس وقت ممکن ہے جب آدمی اللہ رسول کی ہدایت کے
مطابق عمل کرے محض دعاؤں پر زندگی نہ گزارے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.