Topics

ولی خاتون شخصیت


شگفتہ ناز، یوکے۔خواب میں بچوں کے ساتھ کراچی گئی۔ مسجد میں کسی کا انتظار تھا۔ بعد از نماز جمعہ ایک خاتون، جنہیں میں باجی کہتی ہوں،کے ہاتھ میں دعاؤ ں کا رجسٹر تھا، وہاںکچھ خواتین و مرد اورایک بزرگ جن کے چہرہ پر باریک سفید جالی کاکپڑا تھا تشریف فرما تھے۔ میں نے کوئی دعا نہیں لکھی اور سوچتی ہوں کہ پتہ نہیں بزرگ سے ملاقات ہو کہ نہیں۔ ان خاتون نے میرے لئے بھی دعائیں لکھ لیں جس کے لئے میں نے سوچا کہ وہی دعائیں پڑھ لوں گی۔ ان میں پہلی دعا حسد و فساد سے بچنا تھی۔ بزرگ نے میری طرف دیکھا تو مجھے بے اختیار رونا آگیا۔ بزرگ نے مجھے بلایا، سرپر ہاتھ رکھ کر فرمایا، اللہ آپ کو خوش رکھے ، یک سوئی کے ساتھ اللہ رب العالمین کی طرف متوجہ رہیں، بندہ کے دل میں اللہ تعالیٰ کا نور موجود ہے ۔ میں مزید رونے لگی۔ لوگ مجھے دیکھنے لگے۔ میں سوچ رہی تھی کہ بزرگ سے پتہ نہیں دوبارہ کب ملاقات ہو۔ مسجد سے باہر آئی تو میری بیٹی سورہی تھی۔ دل چاہا کہ آج واپس گھر نہیں جاؤ ں بلکہ کراچی میں رکوں کیوں کہ اگر باجی یہاں نہیں ہوں گی تو میں آ نہیں پاؤں گی۔ایسا لگا کہ باجی میرے پیروں کو چھونے کی کوشش کررہی ہیں تو میں گھبراکر کہنے لگی، آپ کیا کررہی ہیں۔ خوشی کی وجہ سے بے انتہا ہلکا پن محسوس ہوا۔ خیال آیا کہ بزرگ سے دوبارہ ملاقات میں آنکھ کھلنے کی درخواست کروں گی تاکہ ان سے ہمیشہ رابطہ رہے۔ راستہ میں باجی بھی ساتھ تھیں۔ میں نے پوچھا، بزرگ نے جو ارشاد فرمایا اس کا مطلب کیا ہے؟ بولیں، کیا اب بھی وضاحت کی ضرورت ہے۔ وہ مزید کہنے لگیں، یہ بزرگ شخصیت ایک ولی خاتون کی اولاد ہیں جنہوں نے اپنے بچہ کی ایسی شان دار تربیت کی۔باجی کے ذہن میں یہ ہے کہ وہ بھی اپنے بچوں کی ایسی تربیت کریں۔ وہ بولیں کہ بزرگ نے جو کچھ فرمایا ہر لفظ کے بے شمار مطلب ہیں۔

 

تعبیر : بنیادی بات یہ ہے کہ ماں اولاد کے لئے راہ نمائی کا مینار ہے ۔ بزرگ فرماتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے سترماؤ ں سے زیادہ محبت کرتا ہے ۔ اللہ کے محبوب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ، ماں کے قدموں میں جنت ہے ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مئی 2019ء)

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.