Topics
ر۔س، کراچی: دو دفعہ ایک ہی خاندان کے سات افراد کو سمندر میں ڈوبتے ہوئے
دیکھا۔ ایک دفعہ سمندر کے پانی میں تعفن تھا جب کہ دوسری دفعہ پانی صاف تھا۔
تعبیر: آدمی کا ذہن ایسا ٹائپ رائٹر ہے جو
چلتا رہتا ہے۔ پرنٹ ہلکے ہوتے ہیں، لفظ ٹوٹے ہونے کی وجہ سے بات سمجھ میں نہیں آتی
اورکبھی سمجھ میں آتی ہے تو اس میں الوژن کا غلبہ ہوتا ہے۔ زندگی ہمہ وقت حرکت میں
رہتی ہے لیکن حرکت اتنی تیز ہوتی ہے کہ لفظ آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں اور ایسا
بھی ہوتا ہے کہ جو کچھ دماغ میں ٹائپ ہورہا ہے، جب ٹائپ کرنے والوں کا ذہن منتشر
ہوتا ہے، لکھنے کے لئے الفاظ اور ہوتے ہیں اور ذہنی انتشار کی بنیاد پر لکھا کچھ
اور جاتا ہے۔ دماغ کو اگر کمپیوٹر سے تشبیہ دیں تو دماغ میں ہمہ وقت الفاظ کی
تکرار ہوتی ہے۔ کبھی تکرار میں تیزی آجاتی ہے اور کبھی تکرار میں اتنا زیادہ الوژن
ہوتا ہے کہ آدمی اسے پرُسکون لہریں سمجھتا ہے اور شعور کے کیمرے سے نکل کر لاشعوری
فضا میں گم ہوجاتا ہے۔ جو کچھ وہ دیکھتا ہے، جو سنتا ہے اور جو کام شرم و حیا کے
پردے میں چھپا رہتا ہے، وہ ظاہر ہوجاتا ہے۔ اس بات کی وضاحت میں بڑے لوگ نیند میں
ایسے عمل کا ذکر کرتے ہیں جس سے غسل واجب ہوتا ہے یعنی لاشعوری دنیامیں جو اصل
زندگی ہے، ایسے حالات زیادہ روشن ہوجاتے ہیں کہ آدمی غسل کئے بغیر نماز نہیں پڑھ
سکتا۔ نہایت مختصر الفاظ میں اس طرح سمجھئے کہ آدمی ہمہ وقت ایک ہی بات کو دو طرح
کرتا ہے۔ زندگی کے دو رخ متعین ہیں،
۱۔ اعلیٰ ۲ ۔اسفل۔
آپ نے خواب میں ماحول کے مطابق اسفل اور اعلیٰ کردار کو یکے بعد دیگرے دیکھا
ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.