Topics
مبارک علی، حیدرآباد: دوست
کے ہمراہ ایک نیک بندے کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے پاس پانی کی بوتلیں ہیں۔ میں
پانی پر دم کروانے کے لئے ان کے پاس بیٹھا ۔ بزرگ نے پانی مانگا تومیں نے گلاس میں
پانی پیش کیا۔ انہوں نے گلاس واپس کرکے ایک برتن کی جانب اشارہ کیا، میں پانی اس
میں ڈال کر دوست کے ساتھ کچھ انتظامات کرنے روانہ ہوگیا۔ ایک جگہ سے گزر رہا تھا
کہ کسی مکان میں وہی صاحب نظر آئے۔ وہ کسی سے بات کررہے تھے۔ ہمیں دیکھ کرنزدیک
آئے اور ساتھ کہیں جانے کے لئے روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک جگہ پر بڑے بڑے پتھرتھے
جن پر قدم رکھتے ہوئے وہ اندر اترتے چلے گئے۔ان کی رفتار آہستہ آہستہ بڑھ رہی تھی
۔ طویل میدان سے گزر کر ایک بڑا گھر آیا۔ یہاں تک آکر اس نیک بندے کی رفتار اتنی
تیز ہوگئی جیسے وہ روشنی میں سفر کررہے ہوں۔پھر سامنے دیوار آئی اور وہ دیوار کے
قریب پہنچ کر رکنے کے بجائے اس میں سے گزر گئے۔
تعبیر: خواب دیکھنے والے نے روحانی کیفیات
کا مشاہدہ کیا ہے۔ ہر فرد دو رخ پرمشتمل ہے۔ ایک روح اور دوسرا جسم۔ ان میں فرق یہ
ہے کہ جسم مادی ہے اور روح — ماورائی وجود ہے۔ مادی جسم میں دیوار یا ٹھوس شے میں سے نکلنے کی صلاحیت نہیں
جب کہ روحانی وجود کے لئے دیوار یا مادیت رکاوٹ نہیں۔
مرشد کریم حضور قلندر بابا اولیاؒ نے ’’تذکرہ بابا تاج الدینؒ ‘‘ میں ایک
واقعہ لکھاہے کہ جس زمانے میں حضور قلندر بابا اولیا ؒ والدین کے ہمراہ شطرنج پورہ
میں مقیم تھے، نانا تاج الدین ناگپوریؒ روزانہ یا دوسرے دن اپنی گھوڑا گاڑی میں گھر
تشریف لاتے اورگھنٹوں ان کے ساتھ گزارتے ۔ اکثر اردگرد کی آبادی کے لوگوں کا
آناجانا لگا رہتا۔ ایک بار بے خیالی میں دروازے کی طرف جانے کی بجائے ناناؒ دیوار
کے پیچھے کھڑی ہوئی گھوڑا گاڑی کی طرف بڑھتے چلے گئے اور ٹھوس دیوار میں سے گزر کر
سڑک پر نکل گئے۔ غالباً یہ کرامت غیرارادی طور پر صادر ہوئی۔حضور قلندر باباؒ
فرماتے ہیں کہ لوگوں کے معاملات سے متعلق سوچنے میں نانا ؒ کا ذہن تجلّیِ الٰہی
میں تحلیل ہوگیا اورجسم ذہن کے تابع ہونے کی وجہ سے ثقل کی منزل سے آگے نکل گیا۔
روح اور مادی وجود الگ الگ ہیں۔ روح کے لئے مادیت دیوار نہیں بنتی ۔ مادیت مٹی
کی تخلیق ہے۔ مٹی— مٹی کے لئے دیوار ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.