Topics
نور فاطمہ ( ناصر کالونی) : کسی خوبصورت جگہ لمبے قد کے لوگ موجود ہیں۔ آسمان
سے تلاوت کی آواز آرہی ہے۔ پتھروں کے ساتھ آگ کے چھوٹے چوکور گولے گررہے ہیں جن سے
وہاں پر لوگوں کی گردنیں کٹ رہی ہیں ۔
منظر بدلا ۔ میں اپنے اسکول میں موجود
ہوں ۔ کسی کی آواز آئی کہ لوگ خود بخود مر رہے ہیں۔ میں واپس اس جگہ پہنچی جہا ں
سے آئی تھی۔ چھوٹی بہن کے ساتھ آگ کے گولوں اور پتھر سے بچتے ہوئے ایک مینار کی
طرف گئی، وہاں خالہ اور ان کی بیٹی موجود ہیں ۔ نظر آیا کہ ایک گولہ ہماری طرف
آرہا ہے ۔ سب نے کہا ، بھاگو! مگر میں نے روکا کہ اگر زندگی ہے تو گولہ نہیں گرے
گا۔ گولے نے ہمیں جلا دیا لیکن مجھے درد کے بجائے سکون محسوس ہوا ۔ مرنے کے بعد ہم
سب اسپتال میں ہیں اور ہماری روحیں لمبی لائن میں لگی ہیں۔ پتہ نہیں سب کہاں جا
رہی ہیں۔ آخر میں دیکھا کہ اسپتال کا عملہ لاشوں کو کفن پہنا رہا ہے — اور آنکھ کھل گئی۔
تعبیر:آپ نے کچھ ایسا پڑھا ہے، ہوسکتا ہے اور ایسا ہی ہے کہ آپ نے مرنے
کے بعد کی حالت دیکھی ہے اور بہت ساری میتوں کو اندر باہر سے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔
یہ دنیا عارضی ہے۔ یہاں جو آتا ہے، سفر میں چند
سال گزارتا ہے اورجس مقام سےآیا تھا، اس مقام پر واپس لوٹ جاتا ہے۔ آپ نے جو مقام
دیکھا، وہ عالمِ اعراف ہے ۔ جتنے لوگ اس دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، وہ سب عالم ِاعراف
میں قیام کرتے ہیں ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.