Topics

قلندر بابا اولیاؒ نے سر پر ہاتھ رکھا


محبوب احمد، لیہ۔ حضور قلندر بابا اولیاؒ  اور مرشد کریم تشریف لائے ۔حضور قلندر بابا اولیاؒ  نے میرے سر پر ہاتھ رکھا ۔ تعبیر کا متمنی ہوں۔

 

تعبیر: عزیز محبوب احمد، اللہ تعالیٰ آپ کو مزید صبر عطا فرمائے۔ اولاد کا ہونا جتنا فرحت بخش ہے اس سے بہت زیادہ جدا ہونے کا احساس تکلیف دہ ہے۔ اللہ تعالیٰ برخوردار کو اپنے جوارِ رحمت میں رکھے۔ نظر یہ آتا ہے کہ کائنات آنے جانے کا کھیل ہے۔ کوئی چیز آتی ہے، سفر کرتی ہے ،سفر آرام دہ ہوتا ہے اور پریشان کن بھی۔ جب یہ عارضی سفر ختم ہوتا ہے تو آنے جانے کا کھیل نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے۔  انا للّٰہ و انا الیہ راجعونکا مطلب یہ ہے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے آرہی ہے اور اللہ کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اولاد کی شفقت اللہ تعالیٰ عطا کرتے ہیں۔ اس بات کو ہر شخص جانتا ہے۔ وہ محسوس کرے نہ کرے کہ جب ولادت ہوتی ہے تو باپ کی پیشانی میں ایک تحریر نمایاں ہوتی ہے اور وہ تحریر اولاد کے لئے شفقت اور محبت کا پیغام ہے۔ یہ ایسی بات ہے جسے ہر فرد محسوس کرتا ہے اور پیشانی میں لکھی ہوئی تحریر پڑھتاہے۔ بلاشک و شبہ یہ انعام اللہ کی طرف سے ہے۔اللہ کے چاہنے پر اگر بندہ راضی بہ رضا ہو تو اللہ تعالیٰ صبرعطا فرما تے ہیں۔ اللہ کا بنایا ہوا قانون یہ ہے کہ اس میں تبدیلی ہوتی ہے نہ تعطل۔ جس طرح اولاد ہونے سے پیشانی میں خوشی کی تحریر نمایاں ہوتی ہے اسی طرح خوشی جب غم میں تبدیل ہوتی ہے تو رنج و ملال کا ہجوم ہوجاتا ہے۔ رفتہ رفتہ غم اور پریشانی پردہ میں چھپ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے انا للّٰہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔خواب میں یہی بات آپ کو بتائی گئی ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (اگست                 2016ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.