Topics
عبدالرحیم،
گوجرہ۔ کچھ بزرگوں کے ساتھ ایک جگہ موجود ہوں۔ تھوڑی دیر بعد ہم ایک آفس کے اندر
گئے جہاں افسروں والی کرسی پر حضور قلندر بابا اولیاؒ بیٹھے ہیں۔ میں نے حضور بابا
صاحبؒ کو سلام کیا، آپ نے بہت شفقت فرمائی&بابا
صاحب ؒسے سوال کیا۔ آپ نے پیار سے جواب دیا اور سر پر ہاتھ رکھا۔
تعبیر:
اسباق اور مراقبہ میں کوتاہی ہوتی ہے۔ جس ذوق اور شوق سے آدمی دنیاوی علوم حاصل
کرتا ہے جب کہ حصول علم کا مقصد دنیاوی آسائش ہوتا ہے حالاں کہ اللہ تعالیٰ جس کو
چاہے بے حساب رزق عطا فرماتے ہیں۔ آدمیوں کی مردم شماری سے کہیں زیادہ پرندے ،
چوپائے، درندے، درخت، پہاڑ، زمین کے اندر باہر مخلوقات، گاؤں، گوٹھ، شہر، بستیاں یہ
اللہ تعالیٰ کی تخلیقات کا مختصر اظہار ہے۔
کسان جب کھیتی سمیٹتا ہے تو کیڑا لگا ہوا اناج
بھی اٹھاکر لے جاتا ہے &شماریات
سے زیادہ پرندوں کو اللہ تعالیٰ بے حساب رزق فراہم کرتا ہے۔ مرشد کریم ابدال حق
حضور قلندر بابا اولیاؒ نے مجھ عاجز مسکین بندہ سے فرمایا، کروڑوں دنیاؤں میں
موجود چوپائے، پرندے، حشرات الارض، نادیدہ مخلوق، سب کو اللہ تعالیٰ رزق عطا
فرماتے ہیں۔ اگر شمار ممکن ہو توآدمی کی تعداد دوسری مخلوقات کے مقابلہ میں صفر
ہے&اللہ تعالیٰ رحیم و کریم ہیں، رازق
ہیں، سب کو وسائل (رزق) عطا فرماتے ہیں۔ شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت نانا تاج الدین
ناگپوریؒ فرماتے ہیں،
؎اجگر کریں
نہ چاکری، پنچھی کریں نہ کام
داس ملوکا
کہہ گئے، سب کے داتا رام
اجگر،
چوپائے کسی کی نوکری نہیں کرتے اور پرندے کوئی کاروبار نہیں کرتے ، داس ملوکا کہتے
ہیں سب کے داتا رام! شماریات پر اگر تفکر کیا جائے ہم کسی بھی طرح مکھی، مچھر، چیونٹی،
زمین کے اندر باہررہنے والی دیدہ نادیدہ مخلوقات، پانی میں رہنے والی مخلوق ہوا&ہوا بھی ایک مخلوق ہے، سبک خرام چلتی ہے۔ ہوا کرہ ارض پر
مخلوقات کو اگر آکسیجن فیڈ نہ کرے تو مخلوقات کا وجود سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔
آدمی اسپرم سے وجود میں آتا ہے۔ مشین میں کل َ پرزوں کی طرح آدمی بھی دل، پھیپھڑے،
آنتیں، مثانہ، جگر، تلی، لبلبہ، تخلیقی رموز، پیدائش کے بعد، بلوغت سے پہلے اور
بلوغت کے بعد، ماں& صاف ستھری غذا، شفقت کے ساتھ دودھ
کی پیدائش، بصارت (دیکھنا)، سماعت (سننا)، قوت گویائی (بولنا)، لمس (چھونا)، شامہ
(سونگھنا) ان سب حواس کی بنیاد محبت، محبت، محبت ہے۔
حضور اکرم ؐ فرماتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق
سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے، وسائل اور زندگی کی جو لہریں اس مشین کو
چلارہی ہیں عطا فرماتا ہے۔
آپ کے خواب میں اللہ کی شان کے بڑے بڑے سمندر ہیں۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ،
’’زمین میں
جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندرجسے سات مزید سمندر روشنائی
مہیا کریں تب بھی اللہ کی باتیں ختم نہیں ہوں گی۔‘‘ ( لقمن ٰ:
۲۷)
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.