Topics
اسلام آباد: میں نے مرحوم شوہر کو خواب میں دیکھا۔
تعبیر: ہم جس حالت کو مرنا کہتے ہیں، اصل میں وہ امر ہونا ہے یعنی اب آدمی امر
ہوگیا۔ اب نئی زندگی شروع ہوتی ہے ۔ مرنا دراصل امر ہونا ہے۔ امر ہونےسے مراد ہے
کہ زندگی ایک زون سے دوسرے زون میں منتقل ہوگئی ہے۔ مرنے کی حالت کو انتقال کہا جا
تا ہے یعنی آدمی ایک زون سےدوسرے زون میں
چلا گیا۔ انتقالِ مکانی — ایک زون جس میں وہ زندگی گزار رہا تھا، دوسرے زون میں زندگی
گزارنے کی طرف اشارہ ہے۔ جب ہم انتقال ِمکانی کے بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں تو
دنیا میں آنے سے پہلے ہم عالمِ ارواح میں تھے۔ عالمِ ارواح سے منتقل ہوکر عالمِ
دنیا میں حاضر ہوئے۔ اس جہانِ فانی میں زندگی مسلسل ردّو بدل ہوتی ہے ۔ زندگی کا
دوسرا رخ یہ ہے کہ ہم پیدا ہونے سے پہلے عالمِ ارواح میں تھے، وہاں انتقال ہوا اور
عالمِ دنیا میں موجود ہوگئے۔ عالم ِدنیا سے منتقل ہونے کا مطلب ہے کہ اس زون سے
غیب اور دوسرے زون میں زندہ ہو گئے ۔ 10دن کا بچہ اگر انتقالِ مکانی نہ کرے، 11 دن
کا نہیں ہوسکتا۔ 10 دن انتقال کرکے عالمِ ارواح میں گئے اور 11ویں دن کا مظاہرہ
ہوگیا۔ اﷲ پاک فرماتے ہیں،
’’رات کو دن میں پروتا ہوا لے آتا ہے اور دن کو رات میں۔ بے جان میں سے جاندار
کو نکالتا ہے اور جاندار میں سے بے جان کو۔ ‘‘ (اٰل ِعمرٰن :
۲۷)
سیڑھی بہ سیڑھی گراؤنڈ فلور سے آپ تیسری منزل پر چڑھتے
ہیں تو ایک سیڑھی پر ظاہر ہوتے ہیں اور دوسری سیڑھی پر غائب ہوجاتے ہیں ۔ زندگی
غائب ہوتی ہے اور موت کا مظاہرہ ہوتا ہے پھر موت غائب ہوتی ہے اور زندگی کا مظاہرہ
ہوتا ہے۔ موت و حیات کا سلسلہ ظاہر کرتا ہے کہ مخلوق ، بندہ یا کُل تخلیقات ایک دن
مرتی ہیں یعنی عالمِ ارواح میں منتقل ہوجاتی ہیں اور دوسرے دن عالمِ دنیا میں حاضر
یعنی زندہ ہوجاتی ہیں۔ شوہر کے لئے ایصالِ ثواب جاری رکھئے۔ اللہ تعالیٰ مغفرت
فرمائے، آمین۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.