Topics

تین قبریں


ریحانہ، راولپنڈی۔میں نے خواب میں دیکھا کہ تین قبریں ہیں ۔ دو ایک ساتھ ہیں اور ایک کچھ فاصلے پر ہے۔ یہ قبریں بہت پرانی ہیں۔ اور ان کے اوپر بڑے بڑے پتھر رکھے ہوئے ہیں اور جب ان قبروں کو دیکھا تو میرے اوپر لرزا طاری ہوگیا۔ ان قبروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہیں تو یوں محسوس ہوا کہ جیسے کوئی کہہ رہا ہو آگے چلو آگے پہنچے تو ایک غار سا تھا۔ اس میں بھی بڑے بڑے پتھر جھاڑیاں تھیں اور وہاں ایک خوبصورت عورت بیٹھی تھی ۔ہونٹوں پر یوں محسوس ہو رہا تھا جیسےلپ اسٹک لگا رکھی ہو اور آگے ماتھے پر بال کٹے ہوئے ہوں ۔

میں ابھی اسے دیکھ ہی رہی تھی کہ آوازنے کہا ان سے ڈرو نہیں، ان کے نزدیک جاؤ۔ میں ڈرتے ڈرتے نذدیک پہنچی تو کہا انہیں پیار کرو۔میں نے چہرے پر پیار سے ہاتھ پھیرا تو انہوں نے بھی مجھے پیار کیا ۔پھر میں تیزی سے باہر نکلنے لگی تو یوں محسوس ہوا جیسے اس غار کی تمام چیزیں مجھے اپنی طرف کھینچ رہی ہوں ۔ میں نے تیزی سے باہر قدم رکھا تو ایک دم اچانک میری آنکھ کھل گئی ۔ اور میں نے دیکھا میرا جسم کانپ رہا ہے اپنے آپ کو ہلانے کی کوشش کرنے لگی لیکن ناکام رہی ۔ ہاتھ پاؤں بہت وزنی ہو گئے تھے۔ بولنا چاہا تو آواز منہ سے نہ نکلی۔ کافی دیر بعد جب لرزاختم ہوا تو میں اٹھ کر بیٹھنے کے قابل ہوئی۔

دوسرے دن پھر اسی طرح ایک خواب دیکھا کہ ایک باغ میں گھاس پر بیٹھی ہوں ۔ایک بچہ درمیان میں ہے ۔ میں اس کو پیار کرتی ہوں کہ اس کے ساتھ جو آدمی بیٹھا ہے اس نے ہاتھ بڑھایا اور میری گردن میں ڈال دیا ۔ میں اس سے اس قدر خوفزدہ ہوئی اور اپنے آپ کو چھڑانے لگی۔ ایک جھٹکے سے اپنے آپ کو چھڑایا تو پھر آنکھ کھل گئی اوروہی لرزا طاری تھا۔

تیسرے دن پھر ایک بچے کو دیکھا اس کی ماں اسے مارنے کے لئے دوڑی تو بچہ ڈر کی وجہ سے آگے بھاگا اور گرگیا اور گرتے ہی خونم خون ہو گیا میں اسے دیکھ رہی تھی خوف کی وجہ سے وہاں سے بھاگ آئی کہ کہیں میرا نام نہ لگ جائے اور آنکھ کھل گئی۔جسم پر اس مرتبہ بھی لرزا طاری تھا ۔

 تعبیر: آپ کا دل کمزور ہو گیا ہے اور اس کی رگیں متاثر معلوم ہوتی ہیں۔ علاج ضروری ہوگیا ہے معالج کے مشورہ سےمسّتوی دل دوائیں استعمال کی جائیں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (جولائی 79ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.