Topics
ہما عمران، کراچی۔ مسجد میں ایک بزرگ موجود ہیں جو صف بچھانے کا کہہ کر ٹوپی
منگواتے ہیں۔ پھر دیکھا بزرگ مسجد کی کھڑکی کے پاس خوش گوار موڈ میں بیٹھے ہیں۔
تعبیر: اللہ تعالیٰ ہم سب کو شریعت مطہرہ پر قائم
رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ خواب میں بتایا گیا ہے کہ نماز میں کوتاہی ہوتی ہے اور
جب نماز پڑھی جاتی ہے تو خیالات کی یلغار سے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ ہم نے کس
رکعت میں کون سی سورت پڑھی ہے۔ نماز کے آداب میں اہم نکتہ یہ ہے کہ بندہ اللہ کے
حضور یک سوئی کے ساتھ حاضر ہو اور جانتا ہو کہ جو کچھ پڑھا جارہا ہے اس کے معنی کیا
ہیں۔ معنی اور مفہوم کے ساتھ نماز قائم کی جاتی ہے تو خیالات کی یلغار نہیں ہوتی
اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ قلبی تعلق قائم ہوجاتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے نماز میں
پڑھنے والی سورتوں کا ترجمہ یاد ہو۔ کسی بھی زبان کو زبانی یاد کرلیں لیکن اس کے
معنی اور مفہوم معلوم نہ ہوں تو یہ پڑھنا پڑھنا نہیں ہے۔ پڑھنے کے معنی یہ ہیں کہ
جو کچھ پڑھا جارہا ہے اس کا ترجمہ یاد ہو۔ قرآن کریم کا ترجمہ یاد نہ ہونے کی ایک
بڑی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ نمازی کے خیالات نماز میں منتشر رہتے ہیں اور نماز کا
مفہوم ذہن نشین نہیں ہوتا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جتنی چھوٹی بڑی سورتیں آپ کو یاد
ہیں ان کا ترجمہ یاد کیا جائے اور نماز پڑھتے وقت ترجمہ کے اوپر غور کیا جائے۔
نمازاللہ اور بندہ کے درمیان رشتہ قائم کرنا ہے۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘
(جون 2017ء)
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.