Topics

روضہ رسولؐ کی حاضری کا ٹکٹ


محمد عاشق، گوجرانوالہ۔ خواب میں دیکھا کہ مدینہ منورہ میں داخلہ کے راستہ پر ایک گیٹ ہے۔ لوگ حاضری کے لئے گیٹ سے اندر جارہے ہیں۔ جب میری باری آتی ہے تو وہاں موجود شخص میرا سفری ٹکٹ دیکھ کر کہتا ہے، بورڈ پر سے نمبر اٹھالو۔ میں نمبر اٹھاتا ہوں تو اس کے ساتھ ایک پیاری سی چابی لگی ہے۔ سوچتا ہوں، یہ میرے نمبر کے ساتھ لگی ہے تو میری ہوئی۔ کچھ آگے گیا تو ایک محافظ نے سفری ٹکٹ مانگا، میں نے جیب میں ہاتھ ڈال کر نکالا تو پانچ ہزار کا نوٹ نکلا جسے دیکھ کر محافظ مجھے دیکھتا ہے تو یاد آیا کہ ٹکٹ تو گیٹ پرجمع ہوگیا ہے جس کی رسیدمحافظ کو دکھائی۔ رسید پر لکھا تھا، اس آدمی کا سفری ٹکٹ جمع ہے اس کو اندر جانے دیں۔میرا کارڈ دیکھنے کے بعد کہا، تمہارا سفری ٹکٹ ایک مہینہ پرانا ہے جب کہ یہاں چوبیس گھنٹے پہلے کے سفری ٹکٹ کی اجازت ہے۔ پھر اس نے کہا، کسی بازار میں نہیں جانا ورنہ جرمانہ ہوگا اور سیدھے جاکر باہر سے واپس آجانا۔ تیز قدم اٹھاتا ہوا سوچ میں گم ہوں کہ اگر مسجد نبویؐ میں جانے کی اجازت نہیں ملی تو باہر سے ہی روضۂ مبارکؐ کا دیدار کرلوں گا۔ وہاں کی فضا میں بہت زیادہ محبت کا احساس ہوا۔ ایک بوڑھی عورت کسی نوجوان کے ساتھ جارہی ہے۔ کچھ آگے جانے کے بعد راستہ کے دونوں طرف مکانات نظر آئے جن میں سے کچھ خالی اور چند میں لوگ ہیں۔ خیال آیا کہ روضۂ رسولؐ قریب ہے وضو کرلوں۔ پانی نظر نہیں آیا تو سوچا کہ وہیں پہنچ کر وضو کرلوں گا۔ کسی سے پوچھتا ہوں، روضۂ رسولؐ کتنی دور ہے؟ وہ کہتا ہے، بہت قریب پہنچ گئے ہو۔

 

تعبیر : الحمد للہ خواب سعید ہے۔ انشاء اللہ کعبة اللہ اور رسول اللہؐ کے دربار میں حاضری ہو گی ۔ دن میں ''یاحیی یا قیوم'' وضو بے وضو پڑھیں اور رات کو اہتمام کے ساتھ گھر میں الگ تھلگ ہو کر اللہ کے محبوبؐ پر درود بھیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو مبارک فرمائے، آمین۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جون 2018ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.