Topics
رات کا وقت ہے۔ پرسکون فضا ہے۔ گہری
خاموشی ہے۔ میں بالکل اکیلی اپنی چھت پر کھڑی ہو ں کہ اچانک آسمان سے تقریبا ًتین
فٹ چوڑا اور اتنا ہی لمبا سفید کاغذ اڑتا ہوا آیا۔ اور میرے پاس آکر رک گیا۔ میں
نے اسے پکڑ کر دیکھا۔ اس پر نہایت چمکیلے حرف سے اللہ تعالیٰ اور حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام لکھا ہوا تھا۔ یہ دیکھتے ہی مجھے ایک عجیب سی خوشی محسوس
ہوئی۔
یہ پچھلے رمضان کے
مہینے میں میں نے یہ خواب دیکھا کہ میں اسکول میں چند لڑکیوں کے ساتھ کھڑی ہوں کہ
کسی نے آ کر اطلاع دی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے ہیں۔
مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میں اسکول سے باہر آگئی ۔میں نے ایک بہت بڑا بازار دیکھا وہاں
ایک مجمع لگا ہوا تھا۔ میں وہاں گئی لوگوں سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے
متعلق پوچھا ،انہوں نے کہا ابھی ابھی یہاں سے گئے ہیں۔ میں وہی کھڑے ہو کر رونے
لگی۔ ایک آدمی نے کہا ، تم جاؤ وہ زیادہ دور نہیں گئے ہوں گے میں پھر بھاگنے لگی
۔ راستے میں ہر آدمی سے پوچھتی تو وہ جواب دیتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بس ابھی
ابھی یہاں سے گئے ہیں۔ یہ سن کر روتے روتے میرا برا حال ہوجاتا ۔میں روتی جاتی اور
دعا مانگتی کہ پروردگار مجھے ایک جھلک میرے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دکھا
دیجئے۔ اس طرح میں اس بہت بڑے بازار میں روتی ہوئی دوڑتی رہی اور حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈتی رہی یہاں تک کہ صبح ہوگئی اور جب میری آنکھ کھلی تو
آنسوؤں سے میری آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں۔
تعبیر: آپ کی روح پرواز چاہتی ہے اور زمین سے نکل کر آسمانوں کی سیر کرنا چاہتی
ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربارِ عالی میں زیارت بابرکت سے فیض یاب ہو
کر اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنا چاہتی ہے ضروری ہے کہ آپ کسی صاحبِ دل بندہ کے دستِ
حق پرست پر بیعت کرکے اس کی نگرانی میں روحانی ترقی کریں آپ نے بہت وقت ضائع کر
دیا ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.