Topics
آمنہ رفیق،
کراچی۔ دیکھا کہ قبرستان میں والد صاحب کی قبرکے پاس کھڑی ہوں اور ابو کفن پہنے قبر
کے اوپر لیٹے ہیں۔ وہاں دو ڈنڈیوں میں سفید صفحوں والی کاپی میں اس طرح کے حوالہ نمبر
لکھے ہیں جو والد صاحب کی پہچان ہیں۔پھر ابو کو تیزی کے ساتھ کام کرتے دیکھا۔ بعد میں
بھابھی کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بیٹھے بات چیت کرنے لگے۔
اچانک
دیکھا کہ بازار میں دکان کے سامنے بیٹھی ہوں اور والد صاحب سامنے بہت تیزی سے کہیں
جارہے ہیں۔ ان کے پیروں پر گوشت نہیں ہے ، وہ چلنے کے لئے انگوٹھے استعمال کررہے ہیں۔
میں حیرت سے سوچ رہی ہوں کہ وہاں جسم پر گوشت نہیں ہوتا۔ بھائی آرہا تھا جسے
ہاتھ سے پکڑکربٹھاتی ہوں اور بتایا کہ ابو زندہ ہوگئے ہیں لیکن صرف ہم لوگوں کو نظر
آرہے ہیں۔اپنے آپ کو گھر میں دیکھا کہ بھاگ بھاگ کر کام کررہی ہوں اور والد صاحب مجھے
دیکھ رہے ہیں۔ پھر میں پہلی منزل پر ہوں، مونگ پھلی والے کی آواز آئی تو میں نے بہن
سے کہا مونگ پھلی لے لو۔ اس نے سیڑھیوں کے نیچے کھڑے کھڑے مجھے اوپر مونگ پھلی دے دی
جو میں کمرے میں لے جاکر پیک کرتی ہوں کہ جب شام کوکھائیں گے تو اس وقت بھی تازہ ہو۔اس
کے بعد صحن میں بہن کھڑی رورہی ہے کہ ابو ہم دونوں کو دیکھ اور سن رہے ہیں، میں بہت
کوشش کررہی ہوں۔پھر برآمدہ میں عجیب طرح کا غبارہ سے بنا ہوا پردہ ہے جس کے کنارہ کو
پکڑے بیٹھی ہوں اندر کی طرف والد صاحب سر پر کفن اوڑھے بیٹھے ہوئے غوروفکر میں ڈوبے
ہیں۔ وہیں ایک صاحب نے کالے کپڑے پہنے ہیں جن کی بیٹی پردہ کے ایک طرف بیٹھی ہے، میں
ان صاحب سے کہتی ہوں ، آپ باہر آجائیں بیٹی بلارہی ہے تو بیٹی منع کردیتی ہے کہ بیٹھے
رہنے دیں تکلیف نہ دیں۔بہن نے مجھ سے کہا تھا کہ ابو صرف رمضان کے مہینہ کے لئے زندہ
ہوئے ہیں پھر ایک بزرگ کو دیکھا جنہوں نے میرا نام لے کر فرمایا، مچھلی کھاؤ ٹھیک
ہوجاؤ گی۔
تعبیر : آپ نے کو ئی افسانہ یا کہانی پڑھی ہے ۔ دیکھی ہو ئی فلم کے کیر یکٹر
ایک جگہ جمع ہو گئے، ان خیالات کے ساتھ متشکل ہو گئے جو آپ کے دماغ میں گشت کر رہے
تھے اور آپ نے جو کچھ دیکھا اس کہا نی یا ڈرامے کے کردار& اس کی حقیقت آپ جانتی ہیں۔
غلط صحیح کا فیصلہ آپ کے اندر ضمیر کے پاس ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.