Topics
سیدہ خاتون ۔ عشاء کی نماز پڑھ کر دس منٹ کے اندر اندر سو گئی ۔
میں نے خواب میں دیکھا کہ قیامت کا دن ہے۔ زمین پھٹ گئی ہے اور پانی ہی پانی ہے
اور میں پانی میں کسی چیز پر کھڑی ہوں۔ پانی میں میرے پیر گٹے تک بھیگ گئے ہیں اور
میں رو رہی ہوں اور خوب رو رہی ہوں ۔ اور اللہ میاں سے کہہ رہی ہوں کہ قرآن شریف
میں لکھا ہوا ہے کہ ہم امتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی ظلم نہیں کریں گے تو
کیا یہ جھوٹ ہے جو میں اس وقت ڈوب رہی ہوں۔ بس اتنا کہنا تھا کہ ایک دم کسی نے میرا
سیدھا ہاتھ پکڑ کر اوپر کھینچ لیاتو اوپر ایک بہت بڑا میدان نظر آیا۔ جہاں عجیب
قسم کی خوشبو تھی جس کو سونگھتے رہنے کو جی چاہتا رہا ۔ ایک طرف بہت بڑا سفید تخت خوبصورت
ہے جس پر اللہ میاں انسانی شکل میں بیٹھےہیں۔ اور یہ دل کو پورا یقین ہے کہ یہ
اللہ میاں ہیں اور تخت کے پاس بہت سےخوبصورت آدمی سفید لباس پہنے بیٹھے ہیں۔ جن
کو میں پہچان نہیں رہی ہوں ۔ اور ان حضرات میں حضرت موسیٰ ،ؑ حضرت عیسیٰ ؑ، حضرت
ایوبؑ وغیرہ بھی ہیں ۔اور تخت سے کچھ دوربہت سی مخلوق کھڑی ہے اور آنکھوں سے
آنسو جاری ہیں۔ اور سب ایک ہی لباس اور ایک ہی شکل کے ہیں۔ تخت کے برابر ایک جا
نماز پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھ رہے ہیں اور رو رہے ہیں اور ہاتھ
باندھے کھڑے ہوئے اللہ سے امت کی بخشش کی دعا مانگ رہے ہیں کہ ’’اللہ میاں تو میری
امت کو بخش دے۔‘‘ اللہ میاں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا کہ تم کیوں
رو رہے ہو تورسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہی کہا کہ بس میری امت کو بخش دے۔
اللہ میاں نے جیسے ہی دعا قبول کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سب کو جنت
میں دھکیل دیا۔ میں جنت کے دروازے کے اندر کھڑی رو تی ہوئی رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و سلم سے کہہ رہی ہوں کہ امی، دادی سب لوگ کہاں ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و سلم نے جواب میں فرمایا ،وہ بھی ابھی آ رہے ہیں۔ پھر ایک دم آنکھ کھل
گئی۔
تعبیر: خواب
بجائے خود تعبیر ہے اور ہمارے لئے لمحۂ فکر ہے کہ ہم من حیث القوم کیا کر رہے ہیں
اور رحمۃ للعالمین حضور اکرم ؐ ہمارے لئے اللہ کے حضور کس طرح رو رو کر دعا کر رہے
ہیں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.