Topics

کسی نے سوئی چبھوئی


نام شائع نہ کریں۔ شادی کی تقریب میں لوگوں سے بات چیت ہونے کے بعد ایک خاتون کی بیٹی کو دیکھا جو بہت روتی ہے۔ اسے دیکھنے لگی توتمام رشتہ دار میرے ارد گرد جمع ہوجاتے ہیں۔ بچی کی قمیص اوپر اٹھائی تو پیٹ اور سینہ کے درمیان ایک pin لگی ہے۔ میں نے پن نکالی تو کسی نے پھر اسے پن چبھودی جس سے وہ رونے لگی۔ مجھ سے اس کی تکلیف نہیں دیکھی گئی۔ میں بچی پر سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھ کرپھونکتی ہوں اور اس کے لئے دعا کرتی ہوں۔ پھر بچی کے ماتھے، پیٹ اور کمر پر بہت ساری پنیں چبھوئی گئیں اور وہ پنیں بڑی اور باریک ہونے لگیں۔ بچی بہت تکلیف میں ہے۔ میں روتی ہوں کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ پنیں نکالتی ہوں تو کچھ پانی نکلتا ہے ۔ پنیں چبھنا بند ہوجاتی ہیں۔

مجھے وہ پتلا نظر آیا جس پر سوئیاں چبھو کر جادو کیا گیاتھا۔ پھر کسی خاتون کی آواز سنائی دی کہ بچی کو دودھ پلاؤ ۔ میں منع کردیتی ہوں کہ ہوسکتا ہے دودھ میں کچھ ملاہو۔ آواز آتی ہے تم نے دودھ نہ پلاکر غلطی کی۔ میں بچی کو چمچ سے میٹھا دودھ پلاتی ہوں۔ ایک چمچ پی کر وہ سوجاتی ہے کیوں کہ جو سوئیاں چبھو رہا ہے وہ بھی سوگیا۔ بچی کو کمبل میں لپیٹ کر کہتی ہوں کہ صبح ایک بابا کے پاس جاؤ ں گی کہ اس کا کچھ کریں۔ کمبل میں لپٹی بچی کو اٹھایا تو وہ روئی۔ مجھے لگا پھر کسی نے سوئی چبھوئی مگر دیکھنے پر پتہ چلا ایسا کچھ نہیں ہے۔ بچی سے کہتی ہوں کیا ہوا کیوں رو رہی ہو۔ ہم سب واپسی کے لئے روانہ ہوتے ہیں اور میں بچی کے منہ پرکپڑا ڈال دیتی ہوں کہ کوئی نظر نہ لگادے۔ایک قبرستان کے قریب سے گزرے تو پھر دونوں سورتیں پڑھ کر بچی پر پھونکتی ہوں۔ اندھیرا ہونے لگا تو مجھے خوف محسوس ہوا۔ دونوں سورتیں پڑھتے پڑھتے میری آنکھ کھل گئی۔

 

تعبیر: خواب میں ذہنی انتشار کے خاکے زیادہ ہیں۔ الجھے ہوئے خیالات اور پریشان خیالی میں اس قسم کے خواب نظر آسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو قلبی سکون عطا فرمائے۔ جو کچھ آپ پڑھ رہی ہیں وقت کی پابندی کے ساتھ پڑھیں، انشاء اللہ سکون ملے گا۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جون 2019ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.