Topics
کریم بخش ،میرپورخاص۔ کیا دیکھتا ہوں کہ
قبلۂ اول بہت بلند و بالا ہے اور اس پر نیا چاند پہلی یا دوسری کا چڑھا ہوا ہے۔
اور میں چاند کو دیکھ رہا ہوں۔ اسی اثنا میں میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ صبح چار بجے
کا وقت تھا۔
دوسرا خواب یہ ہے کہ میرے استادِ محترم
میرے پاس موجود ہیں اور لوگ بھی ہیں جن سے میں واقف نہیں اور میں ان بزرگوں کو بتارہا
ہوں کہ کسی نے حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ہے کہ حضرت عمر فاروقؓ عشاء
کی نماز باجماعت نہیں پڑھتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ ؓسے پوچھا تو آپؓ کسی
ایسی جگہ کے متعلق بتایا جو مجھے معلوم نہیں کہ وہاں باجماعت نماز پڑھتے ہیں۔ خواب
کی جو بات میں لکھ رہا ہوں یہی بات ان بزرگوں کو سنا رہا ہوں اور بہت روتا جا رہا
ہوں یہاں تک کہ رونے کی وجہ سے میری آواز حلق میں پھنس جاتی ہے۔
تعبیر: خواب ان خیالات( جذبات و احساسات) کا مظہر ہے جو آپ کے
دماغ میں گشت کرتے رہتے ہیں۔ یہ کہ بیت المقدس مسلمانوں کا ہے اور مسلمان اسے حاصل
کر لیں گے۔ بہت اچھا خیال ہے لیکن اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:’’ جو قوم اپنی حالت
نہیں بدلتی اللہ تعالیٰ اس کے حال میں تبدیلی نہیں فرماتے۔‘‘ بھی آپ کے سامنے
رکھنا چاہیٔے۔ محض خیالی باتوں سے اللہ تعالیٰ کی نعمت حاصل نہیں ہوجاتی۔ انبیائے
کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی زندگی ہمارے سامنے ہے۔ ہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کی زندگی جہدِ مسلسل اور پیہم عمل سے تعبیر ہے اور یہی اللہ کا قانون ہے۔ محض
خیالات اور دعاؤں کو ، جن کے ساتھ عمل نہ ہو، اللہ تعالی پسند نہیں کرتے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.