Topics
عذرا ناز ،کراچی ۔ میں نے دیکھا کا رات کا
وقت ہے میری سہیلی کے چچازاد بھائی ہمارے گھر میں ایک چارپائی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ان کے ہاتھ میں ایک کیسٹ ہے۔ وہ کیسٹ اٹھاکر ہماری میز پر رکھ دیتے ہیں۔ اتار کر
چارپائی پر لیٹ جاتے ہیں۔ پھر میری سہیلی ،میں اور اس کے چچا زاد بھائی بیٹھ کر
باتیں کرنے لگتے ہیں پھر اس کے چچا زاد بھائی وہ کیسٹ اٹھاکر ٹیپ ریکارڈ رمیں لگا
دیتے ہیں۔ گانا بجنے لگتا ہے وہ کہتے ہیں کہ چلاؤ ہم مل کر ڈانس کرتے ہیں۔ تھوڑی
دیر بعد وہ ٹیپ ریکارڈربند کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شاید کوئی آرہا ہے۔ اتنے
میں ہماری گیلری کا دروازہ کھلتا ہے ہم سب گیلری کی طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ گیلری میں
بہت بڑا پرندہ ہے جس کی گردن بہت لمبی اور پتلی ہے۔ یہ دیکھ کر سہیلی کے چچازاد
بھائی سہیلی سے کہتے ہیں اٹھنا مت ۔میرے اور قریب آجاؤ۔ پھر اچانک وہ پرندہ پورا
دروازہ کھول لیتا ہے اور اس کے جسم کے کسی حصے سے بہت تیز شعاعیں نکلتی ہیں جو
میری سہیلی پر پڑتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ غائب ہو جاتی ہے۔ اس کے چچا زاد
بھائی یہ دیکھ کر آگے بڑھتے ہیں۔ میں بھی آگے بڑھتی ہوں جس کے نتیجے میں زخمی ہو
جاتی ہوں۔ اور وہ پرندہ غائب ہو جاتا ہے ۔سہیلی کے بھائی اس طرف جدھر وہ پرندہ گیا
ہے بڑے دکھ سے دیکھتے ہیں جب وہ نیچے دیکھتے ہیں تو میری سہیلی کی ہڈیاں پڑی ہوئی
نظر آتی ہیں۔ یہ دیکھ کر وہ ہڈیاں اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر سینے سے لگا لیتے ہیں
اور رونے لگتے ہیں۔ کچھ دیر بعد وہ اٹھ کر جانے لگتے ہیں تو میں ان سے کہتی ہوں
کچھ دیر بیٹھیں ۔ اس پر وہ کہتے ہیں کہ جس کے لئے آیا تھا اب وہی نہیں تو کس کے لئے
بیٹھوں پھر شاید وہ چلے جاتے ہیں ۔ یہ خواب غالباً میں نے چار پانچ مہینے قبل
دیکھا تھا۔
تعبیر: لمبی گردن والا پرندہ آپ کے چچا زاد بھائی مرحوم کی روح
ہے۔ وہ آپ کی سہیلی سے شادی کے خواہشمند تھے لیکن کوئی ایسی افتاد پڑی کہ یہ شادی
تو نہیں ہوئی البتہ وہ بیچارے مرحوم و مغفور ہو گئے۔ قانون یہ ہے کہ مرنے کے بعد
اس دنیا میں رہنے والے متعلقین اور لواحقین سے مرنے والے کا تعلق ۳۰ سال تک قائم
رہتا ہے اور اس تعلق کی بنیاد پر مرنے والوں کی روحیں اپنے متعلقین اور لواحقین کے
پاس آتی رہتی ہیں ۔روح کوشش کرتی ہے کہ اپنے تصرف سے رشتہ داروں کو یہ بات بتائے کہ
میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔ اور مرنے کے بعد اس عالم میں میرے ساتھ یہ گزر رہی
ہے۔ اللہ تعالیٰ اللہ کے ارشاد کے مطابق دوسرا قانون یہ ہے کہ آدمی جس حال میں
مرتا ہے اعراف میں یہ حال اس کے اوپر بار بار وارد ہوتا ہے۔ اور وہ پورے حالات و
واقعات کو فلم کی طرح دیکھتا رہتا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے آدمی کی دلچسپیاں آہستہ
آہستہ کم ہو جاتی ہیں ۔ اور جب ۳۰ سال کا وقفہ گزر جاتا ہے تو وہ اس دنیا کو اس
طرح بھول جاتا ہے جس طرح ہم اس دنیا میں مرنے کے بعد کی زندگی کو بھولے ہوئے ہیں۔ خواب
کے خاکے حالات و واقعات پر مشتمل ہیں جن کو پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔ اللہ تعالیٰ آپ
کی سہیلی کے بھائی کو روحانی سکون عطا کریں ۔ آمین۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.